مسلم لیگ ن نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست میں سبطین خان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ میں منصور عثمان اعوان کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتی ہے۔ سپیکر کے الیکشن میں بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ منصور عثمان اعوان کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کو کالعدم قرار دے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب دوبارہ کروانے کا حکم دیا جائے۔ یہ بھی پڑھیں: سبطین خان پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سبطین خان نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن جیت لیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی نے سبطین خان کی کامیابی کا اعلان کیا۔ پینل آف چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے سبطین خان ایوان کے نئے کسٹوڈین ہوں گے۔ ن لیگ اوراتحادی جماعتوں کے امیدوار سیف الملوک نے سبطین خان کو کامیابی پر مبارک باد دی۔ سبطین خان کی کامیابی پر تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان میں نعرے بازی کی۔ سبطین خان پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار تھے۔ پنجاب اسمبلی میں سپیکر کی نشست چوہدری پرویز الٰہی کے وزیر اعلی پنجاب بننے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ انتخابی عمل خفیہ رائے شماری کے تحت ہوا جس میں 364 ارکان صوبائی اسمبلی نے ووٹ ڈالا۔ سبطین خان نے 185 ووٹ حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ حاصل کیے۔ چار ووٹ مسترد کئے گئے مسلم لیگ ن کے ممبران نے بیلٹ پیپر پر سیریل نمبر موجود ہونے پر الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھایا ہے۔ ارکان پنجاب اسمبلی کے مطابق سیریل نمبر سے خفیہ رائے شماری کا اصول متاثر ہوا۔