(صدیق الرحمان/ پبلک نیوز) مولانا فضل الرحمان نے کہا امریکی ایوان نمائندگان نے آٹھ فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے ،13 اور 14 فروری مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں 8 فروری کے الیکشن کے نتائج ہو مسترد کردیا گیا تھا۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا حکومت میں اتنا خم نہیں ہے کہ وہ ہماری شکایات کا ازالہ کرسکے،معاملہ بڑا سنجیدہ ہے،یہ مسئلہ کسی ایک سیاسی جماعت کو منانے کا نہیں ایک مستقل مسئلہ ہے،پی ٹی آئی کے وفود نے بھی رابطے کئے ہیں،مجلس شوریٰ نے اس کا بھی جائزہ لیا،شوری نے بھی عاملہ کے فیصلے کی توثیق کی ہے،شوری نے اسٹئبلشمنٹ کے انتخابات میں مداخلت کو مسترد کیا ہے،13 اور 14 فروری مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں 8 فروری کے الیکشن کے نتائج ہو مسترد کردیا گیا تھا،مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کو سیاسی عمل قرار دیا ۔
نئے عام انتخابات اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر کرائے جائیں،جے یو آئی شوری نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں پر غور کیا,جب تک اصولی اتفاق نہیں ہوجاتا منانے اور راضی کرنے کا کیا معنی ہے,پی ٹی آئی کے رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا ,شوری کی رائے میں پی ٹی آئی سے تحفظات سنجیدہ ہیں,پی ٹی آئی کو مذاکرات میں خوش آمدید کہتے ہیں,پی ٹی آئی پر واضح کردیا تھا کہ مناسب ماحول کا قیام ضروری ہے .
فضل الرحمان نے کہا ہم نے جن مثبت رویوں کا آغاز کیا ہم قائم ہیں ،ہم بصد احترام سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کی کمی ہے ،پی ٹی آئی قائد کی طرف سے آنے والے وفود بات تو کرتے ہیں مگر ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی ،سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات جے یو آئی کے ساتھ نہ چلنے کی بات کررہے ہیں ،پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل ابہام کو دور کریں ،ہم مشترکہ اہداف اور مذاکرات سے انکار نہیں کرتے ۔
فوج سمیت تمام اداروں کو اپنی اپنی حدود میں جانا چاہئے ،سیاست میں مداخلت آئینی خلاف ورزی ہے ،عزم استحکام آپریشن پر بھی ان اداروں میں یکسوئی نہیں پائی جارہی ہے ،آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے پھر دہشتگردی دس گناہ کیوں بڑھ گئی ہے ؟وزیر اعظم آپریشن کی وضاحت کرتے ہیں عوام کس پر اعتبار کریں؟سابق فاٹا کو ضم کرتے ہوئے ایک سو ارب روپے دینے کا کہا گیا مگر عمل کیا ہوا؟ہمیں تو ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولنے کا کہا جاتا ہے مگر ادارے عوام کا احساس کب کریں گے۔
فضل الرحمان نےکہا چین کے ساتھ تعلقات کا دوام چاہتے ہیں ،ابھی تک چین کا اعتماد سرمایہ کاری کاری کے لئے بحال نہیں ہوسکا ہے ،امریکی ایوان نمائندگان نے آٹھ فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے ،جے یو آئی کی رائے ہے کہ امریکہ پاکستان کے معاملات سے دور رہے ،یہ بھی بتایا جائے کہ کیا یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے ،ریاست کو بھی اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا ۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا شوری نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کئے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہوتو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے۔