گلوکارسدھو کی موت اور ان کے آخری گانے میں مماثلت کے سوشل میڈیا پر تبصرے

گلوکارسدھو کی موت اور ان کے آخری گانے میں مماثلت کے سوشل میڈیا پر تبصرے
ممبئی: مشہور بھارتی گلوکارسدھو موسے والاکی موت اور ان کے آخری گانے میں حیرت انگیز مماثلت کو لے کر سوشل میڈیا پر تبصرے کیے جا رہے ہیں اور پنجابی گلوکار نے 15 مئی کو اپنا آخری گانا لاسٹ رائیڈ یوٹیوب چینل پر جاری کیا تھا گزشتہ روز کانگریس رہنما اور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے بے دردی سے قتل کردیا تھا اور ان کی موت کے بعد ان کا آخری گانا اور ان کی ہلاکت میں دکھائی دینے والی مماثلت کے بارے میں سوشل میڈیا پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ معروف ریپ سنگر سدھو موسے والا کے مداحوں کا ایک طبقہ ان کی موت اور آنجہانی گلوکار کے گانوں کے ناموں کے درمیان گہرے تعلق کو دیکھ رہا ہے۔ سوشل میڈیا میں کئے جانے والے تبصروں کے مطابق کچھ ہفتوں پہلے سدھو موسے والا کا ایک گانا ’’دا لاسٹ رائیڈ‘‘(آخری سفر) کے نام سے 15 مئی کو یوٹیوب پر ریلیز ہوا تھا، اسی طرح کچھ عرصہ پہلے ان کا ایک گانا 295 کے نام سے بھی ریلیز کیا گیا تھا اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ ان کی موت 29 مئی (295) کو ہی ہوئی ہے۔ یہاں پر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنا آخری گانا ’دی لاسٹ رائیڈ‘ امریکی ریپر’’ توپاک شکور‘‘ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گایا تھا اور توپاک کوبھی 1996 میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا ۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’آخری سفر‘ نامی گانا ریلیز کرنے کے صرف دو ہفتے بعد سدھو کو ان کی گاڑی میں قتل کر دیا گیا۔ ایک صارف نے نشاندہی کی کہ’’ آخری گانے کی شاعری میں کسی ایسے شخص کی طرف اشارہ ہے جو جوانی میں انتقال کر گیا ہے‘‘۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔