عمران خان خاتوں جج سے معافی مانگنے عدالت پہنچ گئے

عمران خان خاتوں جج سے معافی مانگنے عدالت پہنچ گئے
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان جج زیبا چودھری سے معافی مانگنے کے لئے پہنچے عدالت پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین تحریک انصاف عمران خان زیبا چودھری سے معافی مانگنے کے لئے عدالت پہنچ گئے ،جج کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے جج کا ریڈر سے مکالمہ ہوا ، عمران خان نے ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آئے تھے. چیئرمین تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معذرت کرنے کے لیے آیا ہوں، ریڈر آپ گواہ رہنا، زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا کہ اگر ان کی دل آزاری ہوئی ہو تو عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔ خیال رہے کے یڈیشنل سیشن جج زیباچوہدری سےمتعلق بیان پر توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی تھی، چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب لارجر بینچ کا حصہ تھے۔ عمران خان روسٹرم پر آئے اور بولنے کی اجازت مانگی تھی ۔عمران خان نے کہا تھا کہ میں نے 26 سال عدلیہ کی آزادی کے لیے کوشش کی، کوئی بھی خودمختار عدلیہ کے لیے کوشش نہیں کرتا، میں نے ارادی طور کو خاتون جج کو دھمکی نہیں دی تھی، اپنی تقریر میں لیگل ایکشن لینے کا کہا تھا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ میں خاتون جج کے پاس جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔ اگر کوئی ریڈ لائن کراس کی تو اس پر بھی معذرت خواہ ہوں۔ آئندہ اس قسم کی کوئی بات نہیں کروں گا. جیسے جیسے مقدمہ آگے چلا، مجھےسنجیدگی کا احساس ہوا، خاتون جج کیخلاف صرف لیگل ایکشن کی بات کی تھی، آپ کہیں تو خاتون جج کے پاس جا کر یقین دلاؤں گا کہ میں نہ میری پارٹی آپ کو نقصان پہنچائے گی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا اگر آپ کو غلطی کا احساس ہو گیا تو عدالت اس کو سراہتی ہے۔ آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں فرد جرم عائد نہیں کرتے۔ آپ تحریری حلف نامہ جمع کرائیں، بیان حلفی داخل کریں پھر عدالت جائزہ لے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ خاتون جج کے پاس جانا یا نہ جانا آپ کا ذاتی فیصلہ ہو گا، اگر آپ کو غلطی کا احساس ہوگیا اور معافی مانگنے کو تیار ہیں تو یہ کافی ہے۔ عدالت نے عمران خان کو ایک ہفتے میں بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی تھی۔ خیال رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان دینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس کی گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گذشتہ سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا، اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین نے دلائل دیے تھے، عمران خان کے وکلا کی جانب سے عدالت سے توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جبکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے دلائل میں کہا تھا عمران خان کو معاف نہ کیا جائے۔ دوسری جانب عدالتی معاونین نے بھی سابق وزیرا عظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مخالفت کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا وقار اس کے فیصلوں سے پہنچانا جاتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جو معیار ہے کوئی اس پراثرانداز نہیں ہوسکتا، الفاظ افسوسناک مگر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں۔ عدالتی معاونین نے کہا کہ عدالت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمران خان کو معاف کردے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔