ویب ڈیسک: عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہید حسن نصراللہ اور حزب اللہ کی دیگر قیادت کو نشانہ بنانے میں مبینہ طور پر استعمال کیے گئے بنکر بسٹر زمین کے سائز اور ساخت کے لحاظ سے 30 میٹر سے 61 میٹر تک گہرائی میں دھنس کر پھٹ سکتے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیروت حملے میں 16 گولے استعمال ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا جسد خاکی برآمد کر لیا گیا ہے۔ اب یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ ان کے جسم پر چوٹ یا زخم کا کوئی نشان نہیں ملا ہے۔
حزب اللہ نے تصدیق کی ہے کہ ملبے کے نیچے سے حسن نصراللہ کا جسد خاکی برآمد کر لیا گیا ہے۔ میڈیا نے آپریشن میں شامل ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصر اللہ کی لاش بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے والے مقام پر ملبے سے برآمد کرلی گئی ہے۔
موت کی وجہ
حزب اللہ کے بیان میں نصر اللہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ وہ کیسے مارے گئے اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ ان کی آخری رسومات کب ادا کی جائیں گی۔ تاہم، ذرائع نے بتایا کہ ان کے جسم پر کوئی زخم نہیں تھے۔ غالب امکان ہے کہ ان کی موت بنکر بسٹر بموں کے پھٹنے کے بعد پیدا ہوئے زبردست ارتعاش سے لگے جھٹکے کی وجہ سے ہوئی ہوگی۔
بنکر سڑک سے 60 فٹ کے فاصلے پر تھا
مہینوں کی منصوبہ بندی اور متعدد انٹیلی جنس کے بعد اسرائیل نے بیروت میں ایک زیر زمین بنکر پر شدید حملہ کیا، جہاں نصراللہ اور حزب اللہ کے کئی دوسرے رہنما ایک میٹنگ کر رہے تھے۔ یہ بنکر جنوبی بیروت کی ایک مصروف سڑک سے متصل زمین کے 60 فٹ نیچے واقع تھا۔ اس حملے میں متعدد بنکر بسٹر بموں کا استعمال کیا گیا۔
حسن نصر اللہ کے ساتھ 20 اہم رہنما بھی شہید
حسن نصراللہ کے شہید ہونے والوں میں 20 سے زائد حزب اللہ کے نمایاں رہنما بھی شامل تھے جن میں ابراہیم حسین جازنی اور سمیر توفیق دیب بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس حملے میں مارے جانے والوں کی فہرست میں عابد الامیر محمد سبلینی اور علی ناف ایوب بھی شامل ہیں۔
20 سال تک اسرائیل نے انٹیلی جنس اکٹھی کی
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل گزشتہ 20 برسوں سے حزب اللہ کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے تھا اور وہ اس پوزیشن میں تھا کہ جب چاہے حسن نصراللہ اور اس تنظیم کے ٹھکانوں بشمول ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنا سکے۔
اہم آپریشن مخبری کا نتیجہ
حسن نصراللہ گزشتہ کئی سالوں سے روپوش تھے اور ان کے صرف انتہائی قریبی حلقے ہی جانتے تھے کہ وہ کہاں ہیں۔ حزب االلہ کے مقتول رہنما سید حسن نصراللہ کی ہلاکت کیا مخبری کے بغیر ممکن تھی؟ حزب اللہ کے لیے اپنی ہی صفوں میں جاری دراندازی کو روکنا ایک بڑا چیلبج قرار دیا جا رہا ہے۔
حزب اللہ کی اعلی فوجی کمان ختم
حسن نصراللہ کی کمانڈ ہیڈ کوارٹرز میں ہلاکت اس بات کی غماز ہے کہ اسرائیلی اںٹیلی جنس میں کوئی جھول نہیں ہے۔ حسن نصراللہ کی ہلاکت حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی حملوں کے بھرپور سلسلے کا نتیجہ ہے، جس نے حزب اللہ کی قیادت کونسل کے نصف حصے کے ساتھ ساتھ اس کی اعلیٰ فوجی کمان کو ہی ختم کر دیا ہے۔