ویب ڈیسک: شام میں ایچ ٹی ایس کے باغی دستے حمص کے وسطی حصے میں پہنچ گئے جبکہ شہر کی فضاؤں میں ڈرون طیاروں کے جھنڈ دیکھے گئے۔
شام کے مسلح دھڑوں نے حمص گورنری کے شمالی دیہی علاقوں کو کنٹرول کرنے کے بعد حمص شہر کی طرف پیش قدمی شروع کردی ہے۔ دوسری جانب"فورتھ ڈویژن" دارالحکومت دمشق کی حفاظت کے لیے آگے بڑھی ہے
العربیہ کے ذرائع کے مطابق کہ اپوزیشن گروپ "شاہین" ڈرون طیاروں کے ذریعے شہر پر حملے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
تحریر الشام تنظیم نے گذشتہ شام ٹیلی گرام پر اپنی پوسٹ میں بتایا تھا کہ "اس کی فورسز نے حمص شہر کے کنارے آخری گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے"۔
اس سے قبل اپوزیشن گروپوں نے حمص صوبے کے شمالی دیہی علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ ان گروپوں نے شامی فوج کے عناصر پر زور دیا ہے کہ وہ منحرف ہو جائیں اس لیے کہ یہ ان کے پاس آخری موقع ہے۔
اپوزیشن گروپوں کے حمص پر قبضے کا مقصد دار الحکومت دمشق کو شامی ساحل سے منقطع کرنا ہے جہاں علوی فرقے نے قدم جما رکھے ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد کا تعلق اسی فرقے سے ہے۔ یہاں روس کے بحری اور فضائی اڈے بھی واقع ہیں۔
اس وجہ سے بہت سے تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ لڑائی آسان نہیں ہو گی بلکہ وہ اسے حقیقی معرکہ قرار دے رہے ہیں۔
شام کے وسطی شہر حمص سے ہزاروں لوگ فرار ہو رہے ہیں، جو کہ ملک کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے، کیونکہ باغیوں نے مضافاتی قصبوں اب حمص پر بھی قبضہ کر لیا ہے، اور وہ دارالحکومت دمشق پر قبضے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
درعا اور السویدا پر بھی باغیوں کا کنٹرول
ادھر ایک شامی فوجی ذریعے نے باور کرایا ہے کہ حمص کے شمال سے اپوزیشن گروپوں کی کسی بھی پیش قدمی کو ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کی فورس کا سامنا ہو گا۔ یہ فورس وہاں سرکاری فوج کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے تعینات ہے۔
اس سے قبل اپوزیشن گروپوں نے شام کے جنوب میں درعا اور السویداء کا کنٹرول سنبھال لیا۔
شامی فوج کا ٹینکوں پر مشتمل فورتھ ڈویژن متحرک
ویڈیو میں ٹینکوں کے گروپ کو شہر کے قلب میں گھومتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کے ساتھ شام کے صدر بشار الاسد کے بھائی ماہر الاسد کی قیادت میں فورتھ ڈویژن کے ارکان بھی ہیں۔
فورتھ ڈویژن کا بنیادی مشن دارالحکومت دمشق کی حفاظت کرنا ہے۔ یہ ایک خصوصی تربیت یافتہ اورجدید ہتھیاروں سے لیس یونٹ ہے۔
اسے شامی فوج کا سب سے مضبوط اور خطرناک ڈویژن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ماہرین کے مطابق اس پر بہت زیادہ رقم خرچ کی گئی تھی۔
دیر الزور کا قبضہ ایس ڈی ایف کے پاس
دوسرہ جانب کرد اور عرب جنگجوؤں پر مشتمل "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" (ایس ڈی ایف) نے دیر الزور صوبے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ملک کے مشرقی حصے میں واقع صحائی علاقوں میں یہ بشار حکومت کی توجہ کا مرکز ہے۔ اسی طرح ایس ڈی ایف نے جمعے کے روز عراق کے ساتھ سرحد پر البوکمال گزر گاہ پر بھی قبضہ کر لیا۔
امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی کے مطابق داعش تنظیم نے شام کے مشرق میں بعض علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور یہ بات تشویش کا باعث ہے۔
شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں نے گذشتہ ہفتے ادلب سے اچانک حملے کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ چند روز میں انھوں نے پورے حلب شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا اس کے بعد وہ حماہ شہر اور حمص کے دیہی علاقے میں بھی داخل ہو گئے۔
بعض رپورٹوں میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اپوزیشن گروپوں نے شام میں 20 ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ شام کا مجموعی رقبہ 1.85 لاکھ مربع کلو میٹر ہے۔
صدر بشارالاسد کا تختہ الٹا جانا اب گھنٹوں کی بات
ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ حمص پر دھڑوں کا کنٹرول اب چند دنوں کی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ شامی صدر کی حکومت کے خاتمے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
الم مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ واشنگٹن توقع کرتا ہے کہ حمص کے سقوط کے بعد دھڑوں کی توجہ دارالحکومت دمشق کی طرف مبذول ہو گی۔
وائٹ ہاؤس نے موجودہ صورت حال کا ذمہ دار بشارالاسد کو ٹھہراتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا کہ "شام کے صدر کے سیاسی عمل میں شرکت سے مسلسل انکار پر دمشق کے روس اور ایران پر ان کا انحصار مزید بڑھ گیا ہے، حالانکہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں شام میں سیاسی شراکت داری پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "شمال مغربی شام میں اسد حکومت کی صفوں کا خاتمہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی کا نتیجہ ہے"۔
دوسری جانب سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی جانب سے شہر سے شامی فوج کے انخلاء کے اعلان کی اطلاعات آئی تھیں۔
شام کے صدر کا انجام غیر یقینی ، ایران
جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی شامی صدر کے مستقبل کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ "شام کے صدر کے انجام کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا"۔
کریملن کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روس جاری تصادم میں خاص طور پر شامی فوج کے اپنی پوزیشنوں سے انخلاء کے ساتھ عسکری طور پر حصہ لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
باغی دمشق کی جانب پیشقدمی جاری رکھیں گے، ترکیہ
دریں اثنا ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حمص کے بعد دھڑوں کا اگلا ہدف دمشق ہے۔ انہوں نے امید کا اظہارکیاکہ شامی دھڑے بغیر کسی رکاوٹ کے دمشق کے لیے اپنا سفر جاری رکھیں گے۔
گذشتہ ہفتے سے دھڑوں نے اپنے اچانک حملے کے ساتھ اور تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے شام کے متعدد شہروں کا کنٹرول سنھبال لیا ہے۔