ویب ڈیسک : مواخذے کی راہ ہموار۔۔۔۔ جنوبی کوریا کی عدالت نے صدر یون سک یول کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ۔
تاریخم میں پہلی بار جنوبی کوریا کے کسی موجودہ صدر کو زیر حراست رکھنے کے لئے وارنٹ جاری کئے گئے ہیں ۔
سیول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ نے صدر یون سک یول کی گرفتاری کے وارنٹ کی منظوری دی ۔
یادرہے صدریون کو مواخذے کا سامنا ہے اور ان سے صدارتی اختیارات چھین لیے گئے ہیں۔ جنوبی کوریا ئی پارلیمنٹ نے ان کے مواخذے کے حق میں اکثریتی ووٹ سے منظوری دی تھی ۔
صدر یون کے اختیارات کے ناجائز استعمال اور ملکی آئین کے خلاف بغاوت کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
کرپشن انویسٹی گیشن آفس (سی آئی او) کاکہنا ہے کہ صدر یون نے جب تین سمن جاری ہونے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں ۔
صدر یون پر عائد کردہ الزامات کی سزا عمر قید یا یہاں تک کہ سزائے موت ہے۔
دوسری جانب صدر یون کے وکیل یون کب کیون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ کے اجراء کو "غیر قانونی اور غلط" قرار دیا۔
یون نے سی آئی او کی طرف سے کی گئی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "یہ کسی ایجنسی کی طرف سے وارنٹ کی درخواست ہے جو واضح طور پر اس کی مجاز نہیں ، اور وارنٹ اجرا کی درخواست کا عمل شفاف نہیں تھا۔
مواخذے کا راستہ
صدریون گذشتہ کئی دنوں سے منظرعام پر نہیں آئے ہیں کیونکہ انہیں آئینی عدالت کے اسمقدمے کا بھی سامنا ہے کہ آیا انہیں باضابطہ طور پر صدارت سے ہٹا دیا جائے گا یا دوبارہ عہدے پر بحال کیا جائے گا – اس سارےعمل میں چھ ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
آئینی عدالت کے مقدمے کی پہلی سماعت 27 دسمبر کو ہوئی تھی،
عدالت نے صدریون انتظامیہ ، وزیر انصاف، پراسیکیوٹرز اور اعلیٰ حکام کے خلاف دیگر مقدمات سمیت مواخذے کے مقدمے کو "اولیں ترجیح" قراردیا ہے ۔
سماعت کے دوران صدر یون کی موجودگی لازمی نہیں ہے۔
، نو رکنی عدالت میں فی الحال صرف چھ جج ہیں، ریٹائرڈ ججوں کی خالی آسامیوں کو پُر کرنے میں تاخیر کی وجہ سے، معاملات مزید پیچیدہ ہو رہے ہیں۔
جنوبی کوریا کے قانون کے تحت، نو میں سے کم از کم چھ ججوں کو مواخذے کی منظوری دینا ضروری ہے تاکہ اسے برقرار رکھا جائے۔ عدالت نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا چھ بیٹھے جج ہی یون کی قسمت پر فیصلہ دے سکتے ہیں۔ لیکن اگر وہ قابل ہو جاتے ہیں تو، تمام چھ کو یون کو باضابطہ طور پر ہٹانے کے لیے مواخذے کی حمایت میں ووٹ دینا پڑے گا۔
مقدمے کی دوسری سماعت جمعہ کو مقرر کی گئی ہے۔
صدریون پر ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ان کی حکومت کے اعلیٰ حکام کو بھی بغاوت کے الزامات کے تحت گرفتار کر کے فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
فی الحال وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم چوئی سانگ موک اب قائم مقام صدر ہیں۔