پنجاب، کے پی االیکشن التواکیس: سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی

پنجاب، کے پی االیکشن التواکیس: سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد: پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی جانب سے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی ہے ۔ کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان نے نیا بنچ تشکیل دے دیا ، سپلیمنٹری کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان، جسٹس منیب اختر ، اور جسٹس اعجازالاحسن میں شامل ہیں ۔ پاکستان بار کی فل کورٹ بنانے کی استدعا پاکستان بار کونسل نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کے التوا کے خلاف کیس میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی۔ پاکستان بار کونسل کی استدعا پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے حسن رضا پاشا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آج پہلی بار آپ عدالت آئے ہیں، گزارشات سے نہیں عمل سے خود کو ثابت کریں، چیمبر میں آکر مجھ سے ملیں، آپ کا بہت احترام ہے، سپریم کورٹ بارکے صدر مجھ سے رابطے میں رہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ معاملہ صرف بیرونی امیج کا ہوتا تو ہماری زندگی پرسکون ہوتی، میڈیا والے بھی بعض اوقات کچھ بھی کہہ دیتے ہیں، اکثر جھوٹ بھی ہوتا ہے، عدالت ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے، سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا، توقع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہو گا۔ گذشتہ سماعت کااحوال یاد رہے کہ گذشتہ روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ بنچ کے رکن جسٹس امین الدین کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ جسٹس امین الدین نے اپنے ریمارکس میں کیس کا حصہ بننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے تناظر میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں۔ جسٹس امین الدین کے بات کرنے کے بعد بنچ کورٹ روم سے چلا گیا۔ جسٹس امین کی معذرت کے بعد عدالت کا پانچ رکنی بنچ غیر فعال ہوگیا اور گزشتہ روز کیس کی سماعت نہ ہوسکی۔ قبل ازیں سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا تھا کہ آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن 90 روز میں ہونا ہیں، انتخابات کیلئے آئین میں سازگار ماحول بھی ہونا ضروری ہے۔ وکیل نے مزید بتایا انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر کے سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا، سکیورٹی اور فنڈز کی صورتحال کے باعث الیکشن کی نئی تاریخ 8 اکتوبر دی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن راستہ نہیں ڈھونڈ سکتا تو ہم ڈھونڈ لیں گے، جسٹس جمال مندوخیل نے گزشتہ روز سماعت کے دوران اپنے ریمارکس پر وضاحت کر دی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اپنے تین چار کے فیصلے پر قائم ہوں، سپریم کورٹ کے اندرونی معاملے پر ریمارکس کورٹ رولز سے متعلق تھے، چار ججز نے پی ٹی آئی کی درخواستیں خارج کیں۔ سپریم کورٹ نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے کل پی ٹی آئی سے تحریری یقین دہانی طلب کی تھی، عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے حالات بہتر ہونے کے وقت پر بھی جواب مانگ لیا ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔