اسرائیلی صدر نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی وفد نے ان کیساتھ خصوصی ملاقات کی تھی۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین تجربہ قرار دیتے ہوئے خوش آئند قرار دیا تھا لیکن پاکستان میں مختلف حلقے سوال اٹھانا شروع ہو گئے ہیں کہ آخر کس نے اس وفد کو دورہ اسرائیل کی اجازت دی تھی۔ اسرائیلی صدر نے حالیہ اقتصادی فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ ہفتے ان کیساتھ امریکا میں رہنے والے پاکستانیوں کے ایک وفد نے ملاقات کی جو کہ ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے کوئی پاکستانی وفد کے اراکین اتنی بڑی تعداد میں اسرائیل نہیں آئے۔ اس تصدیق کے بعد سے پاکستان بھر میں ایک بار پھر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا شور مچنا شروع ہو چکا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے الزام پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے حکومت کی پالیسی کو بڑا واضح کرتے ہوئے ان کو جواب دیا ہے کہ حکومت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے جا رہی بلکہ ایکشن لیتے ہوئے اسرائیل کے دورے پر گئے پی ٹی وی کے اینکر کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم وزارت خارجہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جو پاکستانی اسرائیل گئے اور ان کے پاس کسی اور ملک کی شہریت اور پاسپورٹ نہیں ہے، ان کیخلاف فوری طور پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔