ویب ڈیسک : بھارتی ریاست تلنگانہ حکومت نے بدھ کے روز کچے انڈوں سے بننے والی مایونیز پر خوراک کی حفاظت کے خدشات کے پیش نظر ایک سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ حیدرآباد میں مومو کھانے سے ایک خاتون کی موت اور پندرہ دیگر کے بیمار ہونے کے بعد لیا ہے۔
فوڈ سیفٹی حکام کے مطابق ریاست میں حالیہ دنوں میں ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جن میں کچے انڈوں سے بنی مایونیز کھانے سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ یہ سینڈوچ، مومو، شوارما اور الفہم چکن وغیرہ میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
تلنگانہ فوڈ سیفٹی کمشنر نے ایک بیان میں کہا، "گزشتہ چند مہینوں میں موصول ہونے والے مشاہدات اور شکایات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچے انڈوں سے بنی مایونیز کا استعمال فوڈ پوائزننگ کا سبب بن رہا ہے۔" واضح رہےیہ پابندی گذشتہ روزسے لاگو ہو گئی ہے۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق فوڈ سیفٹی اور حکام کو خبردار کرتے ہوئے، کمشنر نے کہا "30 اکتوبر 2024 سے کچے انڈوں کا استعمال کرتے ہوئے مایونیز کی پیداوار، ذخیرہ اور فروخت پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور یہ ایک سال کے لیے پابندی ہوگی۔" حکومتی حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب بھی کوئی معقول وجہ سامنے آئے گی، عوام کو کھانے کی مصنوعات سے منسلک ممکنہ صحت کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
منگل کو حیدرآباد میں موموس کھانے سے ایک 31 سالہ خاتون کی موت ہوگئی اور 15 دیگر بیمار ہوگئے۔ اس سے چند روز قبل شوارما آؤٹ لیٹس پر فوڈ پوائزننگ کے معاملے سامنے آئے تھے جس کے پیش نظر محکمہ صحت کے حکام نے شہر بھر میں شوارما اور منڈی کے دکانوں پر چھاپے مارے تھے۔