"لیلۃ القدر" رمضان کے آخری عشرے کی کس رات ہوگی؟ مشہور عالم دین نے بتادیا

کیپشن: "Lailatul Qadr" will be on which night of the last decade of Ramadan? The famous religious scholar said

ویب ڈیسک: ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں داخل ہوتے ہی مسلمان ’ لیلۃ القدر‘ کی تلاش شروع کردیتے ہیں تاکہ اس رات اللہ سے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں۔ آج کل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس اور سرچ انجنز پر لیلۃ القدر کے بارے میں زیادہ سرچ کیا جا رہا ہے۔ 

سرچ کرنے والے یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ لیلۃ القدر کی کیا نشانیاں ہیں تاکہ وہ ان کو پہچان کر زیادہ سے زیادہ عبادت کریں اور قرآن پاک کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرکے قرب خداوندی حاصل کریں۔

سعودی ماہر فلکیات خالد الزعاق نے ’العربیہ‘ کو بتایا کہ ’ لیلۃ القدر‘ کے ساتھ کائناتی، فلکیاتی اور موسمی علامات وابستہ ہیں۔

الزعاق نے کہا کہ گزشتہ رات ہفتہ کی رات دس راتوں میں سے پہلی رات تھی اور لیلۃ القدر کے لیے سب سے زیادہ امکان والی رات تھی۔

الزعاق نے کہا کہ سال کی سب سے اہم رات قرآن کریم کے نزول کی رات ہے۔ اسی لیے رب العزت نے اسے ’ لیلۃ القدر‘ کہا۔

انہوں نے "X" اکاؤنٹ پر اپنا ایک سابقہ ویڈیو کلپ دوبارہ نشر کیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ "روایت میں بتایا گیا ہے کہ لیلۃ القدر میں کائناتی، فلکیاتی اور موسمی علامات ہیں، جن میں اس کی شعاعوں کے بغیر طلوع آفتاب بھی شامل ہے ۔ یہ ایک پرسکون رات ہوگی جو نہ بہت زیادہ گرم اور نہ ہی سردہوگی‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ "علماء کے درمیان یہ سب سے زیادہ امکان ہے کہ یہ روحانی نشانیاں ہیں، عالمگیر نہیں اور ہر سال نہیں ہوتیں"۔

انہوں نے زور دیا کہ "یہ سائنسی طور پر ثابت نہیں ہوا ہے کہ سورج سال کے کسی بھی دن اپنی کرنوں کے بغیر طلوع ہوتا ہے"۔

لیلۃ القدر کے تعین کے بارے میں فقہاء میں اختلاف ہے۔ علماء کے درمیان موجودہ اختلاف کے پیش نظر مسلمان کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اس کی تلاش کی تجویز دی جاتی ہے۔