انڈین سپریم کورٹ نے حکمران جماعت ( بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کیخلاف سخت یمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک میں جاری افراتفری کی ذمہ دار ہیں۔ اس منہ پھٹ خاتون کے بیان نے پورے ملک میں آگ لگا دی۔ ادے پور میں ہندو درزی کے قتل کی بھی وہ ہی ذمہ دار ہیں۔ انڈین سپریم کورٹ نے یہ سخت ریمارکس نوپور شرما کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دیئے۔ معزز عدالت کا کہنا تھا کہ نوپور شرما کے بیان سے پورے ملک میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ بی جے پی سے معطل نوپور شرما نے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ان کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز کو دہلی منتقل کیا جائے۔ اس کی درخواست کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے نوپور شرما کے بیانات کو ادے پور میں پیش آنے والے بدقسمت واقعہ کے لیے 'ذمہ دار' قرار دیا۔ جسٹس سوریہ کانت اور جے بی پاردی والا پر مشتمل بنچ نے نوپور شرما کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔ اس کے بعد نوپور شرما نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ نوپور شرما نے گذشتہ ماہ ایک ٹی وی مباحثے کے دوران متنازعہ ریمارکس دیے تھے، جس کے خلاف انڈیا کی کئی ریاستوں میں ان کے خلاف تقریباً ایک درجن ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ نے اپنی سماعت کے دوران نوپور شرما کے ریمارکس کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے پوچھا کہ انہیں ایسا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی؟ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ ٹی وی چینل کا ایجنڈا چلانے کے علاوہ اس معاملے پر بحث کرنے کا کیا مقصد تھا جو پہلے ہی عدالت میں ہے۔ سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی بیان بازی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کسی پارٹی کے ترجمان ہیں تو آپ کے پاس ایسے بیانات دینے کا لائسنس نہیں ہے۔ نوپور شرما کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل منیندر سنگھ نے کہا کہ ان کی موکلا نے فوری طور پر اپنا بیان واپس لے لیا ہے اور اس کے لیے معافی مانگ لی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹی وی پر جا کر پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔ سپریم کورٹ نے نوپور شرما کے وکیل سے کہا، "اس نے بہت زیادہ وقت لیا اور مشروط طور پر بیان واپس لے لیا۔ اس نے (نوپور) کہا کہ اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو وہ معافی مانگتی ہیں"۔ سپریم کورٹ نے کہا، "جس طرح سے نوپور شرما نے ملک بھر میں جذبات بھڑکائے، ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کے لیے وہ صرف ذمہ دار ہیں۔" درخواست دائر کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ 'یہ درخواست ان کے تکبر کو ظاہر کرتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ ملک کے مجسٹریٹ ان کے لیے بہت چھوٹے ہیں۔' عدالت نے نوپور شرما کے وکیل سے یہ بھی کہا، " کسی اور کیخلاف ایف آئی آرز درج ہوں تو فوری گرفتاریاں شروع ہو جاتی ہیں لیکن یہی معاملہ آپ لوگوں کیخلاف ہو تو کوئی آپ کو ہاتھ تک نہیں لگا سکتا۔'' نوپور شرما کے وکیل نے عدالت سے اپنی درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی اور یہ بھی یقین دلایا کہ "نوپور کہیں نہیں جائے گی اور جب بھی تحقیقات کے لیے بلایا جائے گا، وہ مکمل تعاون کرے گی۔"