ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں ترمیم کی سفارش کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے انسدادا اسمگلنگ ایکٹ 1977 جائزے کے لیے پارلیمنٹ کو بھجوا دیا، اور فیصلہ دیا کہ یہ قانون نقائص سے بھرپور ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اپیل کا حق صرف ملزمان کو دیا گیا ہے، حکومت کو اپیل کا حق نہ ہونے کا مطلب ہے کہ انسداد اسمگلنگ ایکٹ ملزمان کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے کی کاپی لا اینڈ جسٹس کمیشن، سیکریٹری قانون، اور اٹارنی جنرل کو بھجوا دی، 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شاہد وحید نے تحریر کیا۔
انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اے این ایف کا کردار صرف اسپیشل جج کو اطلاع دہندہ کا ہے، ملزمان کا مؤقف سامنے آنے کے بعد معاملہ جج اور ملزمان کے درمیان رہ جاتا ہے، اور اس قانون کے تحت جج کو اطلاع دینے کے بعد شکایت کنندہ کا کردار ختم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اے این ایف کا کردار شکایت کے بعد ختم ہونے پر وہ فیصلے سے متاثرہ فریق نہیں ہوگا، ایکٹ میں اے این ایف یا ریاست کو اپیل کا کوئی حق نہیں دیا گیا، اپیل کا حق صرف متاثرہ فریق یعنی ملزمان کو ہی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اے این ایف کی اپیل متاثرہ فریق نہ ہونے پر ہی خارج کی، دنیا بھر میں ریاست اور حکومت کو انسداد اسمگلنگ قانون میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، مناسب ہوگا پارلیمان قانون کا جائزہ لے تاکہ ریاست کو اپیل کا حق دیا جا سکے۔