تاندلیانوالہ: بچے سے مدرسے میں مبینہ زیادتی کا واقعہ، آئی جی پنجاب کا اہم بیان آگیا

ویب ڈیسک: فیصل آباد کے علاقے تاندلیانوالہ میں کم سن بچے سے زیادتی کے مبینہ واقعے کے بعد ’پنچائیت‘ کے ذریعے معاملہ ختم کرنے کے واقعے پر پنجاب پولیس اعلی ترین سطح پر حرکت میں آگئی۔ 

پنجاب پولیس نے اعلان کیا کہ پنچائیت کے ذریعے رہا ہونے والے ملزم کے کیس سے ’ڈس چارج‘ کو پراسیکوشن ڈیپارٹمنٹ چیلنج کرے گا اور غیرقانونی پنچائیتوں کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔

نیشنل کمیشن آف چائلڈ رائٹس کی چیئر پرسن عایشہ رضا فاروق نے پنچائیت کے شرکا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل مولانا ابتسام الٰہی ظہیر نے سوشل میڈیا پر کہا کہ علماء کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والی لابی کو مولانا ابوبکر معاویہ کے بری ہونے پر بہت تکلیف ہے۔

یاد رہے کہ تاندلیانوالہ میں بچے سے اس کے استاد کی مبینہ زیادتی کا واقعہ گذشتہ ہفتے سامنے آیا تھا جس کے بعد یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ اسی دوران اس معاملے میں بعض شخصیات کی مداخلت اور ’صلح‘ ہونے کی اطلاعات آئیں۔

اس معاملے پر پنجاب پولیس نے ایک بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیاکہ تاندلیانوالہ میں کم سن بچے سے ریپ کی کوشش کے کیس میں متوازی عدلیہ اور غیر قانونی پنچائیتوں کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے تاندلیانوالہ میں کم سن بچے سے زیادتی کی کوشش کے کیس میں ڈی آئی جی لیگل، ایس ایس پی انویسٹی گیشن فیصل آباد اور ایس پی صدر فیصل آباد کے ہمراہ متاثرہ بچے اور اس کے والد سے آج ملاقات کی۔ متاثرہ بچے کے والد کو ریاست کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا۔

’پنجاب پولیس نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سے اس کیس کے حوالے سے مکمل مشاورت کی، جن کی سفارشات کےتحت پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ اس ملزم کی بریت کو چیلنج کرے گا کیونکہ اس کیس میں پنچایت کے دباؤ کے تحت ملزم کی رہائی ممکن ہوئی، ملزم کی رہائی کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ تفتیش کا عمل انجام کو پہنچ گیا ہے،۔

’پنجاب پولیس متوازی عدلیہ اور غیر قانونی پنچایتوں کی طرف سے بغیر کسی امتیاز یا غیر قانونی سماجی دباؤ کے، متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کو یقینی بنائے گی۔’