فیصل اعوان قدرت جب کسی علاقے کو نوازنے پر آتی ہے تو وہاں انسان کے سکون کےلیے ایسا ماحول بنا دیتی ہے جس کا جادو انسان کے سر چڑھ کر بولتا ہے۔ قدرت کا ایک ایسا ہی کمال کھنڈوعہ جھیل بھی ہے. کلرکہار اور چوآسیدن شاہ کے درمیان پہاڑی سلسلہ میں واقع وادیاں صدیوں سے سکون کھوجنے والوں کا مسکن رہی ہیں۔ اس علاقے کو قدرت نے جہاں روحانی دولت سے مالا مال کیا وہاں ہی پہاڑوں، جھیلوں اور وادیوں کی صورت بے مثال حسن بھی عطا کیا ہے۔ کلرکہار سے تقریبا10کلومیٹر کے فاصلے پر پرپیچ پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع کھنڈوعہ جھیل اپنے بے مثال حسن کی بدولت سیاحوں کی جنت بنتی جارہی ہے۔ وسیع پہاڑی سلسلے سرسبز درخت خوبصورت نظارے اور کھنڈوعہ جھیل کا نیلگوں پانی یہاں آنےوالوں کو اپنا اسیر بنا لیتا ہے۔ پہاڑوں سے گرتی قدرتی دلفریب آبشاروں کا جادو انسان کو قدرت کی اس تخلیق کی داد دینے پر مجبور کر دیتا ہے۔ دشوار گزار راستوں کے باوجود موسم گرما میں پاکستان کے کونے کونے سے سیاح فیملیز کے ہمراہ اس علاقے کا رخ کرتے ہیں اور قدرتی جھیل میں نہا کر گرمی کا اثر زائل کرنے کے ساتھ ساتھ ماحول سے بھی خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ڈھلتی شام کا منظر اس کے سحر میں کئی گنا اضافہ کر دیتا ہے۔ اگر اس جھیل کی جانب جانے والے راستوں کو بہتر بنا دیا جائے تو موٹروے سے نزدیک ہونے کی بدولت یہ علاقہ پنجاب کا نمایاں سیاحتی مقام بن سکتا ہے۔