ویب ڈیسک: مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت کا تقریباً ہر ادارہ غیر زمہ داری اور کرپشن کا گڑھ بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ریگولیٹر اتھارٹی نے غیر معیاری معائنہ شدہ ادویات کے 36 فیصد مینوفیکچرنگ یونٹس کو بند کر دیا ہے جبکہ ریگولیٹر اتھارٹی گزشتہ سال سے اب تک 400 ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس میں سے 36 فیصد سے زیادہ کو بند کر چکی ہے۔
غیر معیاری ادویات کی وجہ سے مسلسل شکایات موصول ہونے پر یونٹس کو بند کیا گیا ہے۔
ہریانہ میں واقع میڈن فارماسیوٹیکلز ، نوئیڈا اور پنجاب کی کیو پی فارما کیم کی بنائی جانے والی ادویات کو ڈبلیو ایچ او نے آلودہ قرار دیا تھا۔گیمبیا ، ازبکستان اور کیمرون میں بچوں کی کھانسی کے سیرپ سے موت کا تعلق انڈین فارما فرم میڈن فارماسیوٹیکلز کی بنی ادویات سے تھا۔
انڈیا کی سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کے سربراہ راجیو رگھوونشی نے کہا کہ بھارتی فارما انڈسٹری کا ادویات بنانے کا معیار بہت گر گیا ہے۔ مناسب دستاویزات، ادویات کی تصدیق کے عمل اور کوالٹی کنٹرول لیبارٹریز کی کمی کے باعث کوالٹی مینجمنٹ سسٹم خراب ہوا ہے۔
بھارت میں بننے والے کھانسی کے شربت عالمی سطح پر 300 سے زائد بچوں کی موت کا باعث بن چکے ہیں۔ دوائیوں میں دو معروف زہریلے کیمیکلز ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی زیادہ مقدار پائی گئی ہے جو گردے کی شدید خرابی اور موت کا باعث بنی۔
خیال رہے کہ بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا منشیات بنانے والا ملک ہے ۔بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں بھی عالمی سطح پر بدنام ہو چکی ہیں۔
اس سے قبل بھارتی کھانسی کے شربت پینے سے افریقہ میں کئی بچوں کی اموات ہوئیں کیونکہ شربت میں ایتھائلین گلائکول کی بڑی تعداد موجود تھی۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھارتی آموں میں کیڑے مار ادویات ملنے پر بھی امریکہ نے بھارت سے آم کی درآمد کو روک دیا تھا۔
مودی عالمی سطح پر مضبوط معیشت کے دعوے کرنے میں مصروف جبکہ ہر دن کوئی نہ کوئی رپورٹ بھارت کی ڈوبتی ہوئی معیشت کا نیا رخ سامنے لاتی ہے۔