لاہور ( پبلک نیوز) پاکستان میں ان دنوں ای وی ایم یعنی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی خبریں ہیں ٗ حکومت کا خیال ہے کہ انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں اور وزیر اعظم عمران خان کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اس کیلئے سب سے بہترین نظام ای ووٹنگ کا ہے جبکہ اپوزیشن الزامات لگا رہی ہے کہ اس طریقہ سے حکومت انتخابات کو چرانا چاہتی ہے لیکن ان سب خبروں کو سمجھنے کیلئے سب سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ای ووٹنگ ہوتی کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے ؟ ای وی ایم مشین دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہے ٗ پہلے حصے کو بیلٹنگ یونٹ کہا جاتا ہے یہ وہ مشین ہے جو ایک ووٹر کے سامنے ہوتی ہے ٗ اس پر جتنے بھی انتخابی امیدوار ہوتے ہیں ان کے نام ٗ انتخابی نشان اور پھر ایک بٹن ہوتا ہے جس کو دبا کر آپ اس شخص کو ووٹ دیتے ہیں ٗ عمومی طور پر ایک مشین میں 16 امیدواروں کے نام دکھائے جا سکتے ہیں ٗ یہ تعداد مختلف ملکوں میں مختلف ہوتی ہے اور اگر امیدوار 16 سے زیادہ ہوں تو پھر مشینوں کی تعداد اس کی مناسبت سے بڑھائی جاتی ہے ۔بیلٹنگ یونٹ کو مشین کے دوسرے حصے کے ساتھ وائر کے ذریعے جوڑا جاتا ہے ٗ اس وائرکی لمبائی عموماً پانچ میٹر ہوتی ہے جو کئی ملکوں میں مختلف بھی ہوتی ہے ٗ دوسرے حصے کو کنٹرول یونٹ کہا جاتا ہے ٗ ان دونوں مشینوں کا آپس میں کوئی وائرلیس یا انٹرنیٹ رابطہ نہیں ہوتا ٗ کنٹرول یونٹ پر ایک بیلٹنگ بٹن ہوتا ہے ٗ جب نیا ووٹر پولنگ بوتھ میں ووٹ کاسٹ کرنے جاتا ہے تو یہ بٹن دبایا جاتا ہے ۔ ہر ووٹر کی باری پر یہ بٹن دبایا جاتا ہے۔ اس مشین کی صلاحیت مختلف ممالک میں مختلف ہے۔ انڈیا میں اس کی کیپسٹی 3840 ووٹ کی ۔ جیسے بیلٹنگ یونٹ کے ساتھ دیگر یونٹ ملائے جاتے ہیں ویسے ووٹرز کی گنتی کے مطابق کنٹرول یونٹ بھی منسلک کئے جاتے ہیں۔ایک بار جب کنٹرول یونٹ اپنی مقررہ حد پوری کر لیتے ہیں ٗ پھر اس کو سیل کردیا جاتا ہے اس پر کلوز بٹن ہوتا ہے جس کے بعد یہ مشین کسی نئے ووٹ کو قبول نہیں کرے گی ٗ مشین پر رزلٹ کے بٹن کو سیل کر دیا جاتا ہے جب حتمی رزلٹ کی گنتی ہوتی ہے تو پھر انتظا میہ اس بٹن پر سے سیل اتارتی ہے اور رزلٹ کا بٹن دبایا جاتا ہے۔لیکن یہ نظام دھاندلی سے پاک نہیں ہے ٗ ماہرین نے کئی بار اس پر ریسرچ کی اور ان کے مطابق دو طریقوں سے اس سسٹم کو کریک کیا جا سکتا ہے ۔ کئی ممالک میں ای وی ایم سسٹم کا ڈسپلے تبدیل کر کے اسے بلیو ٹوتھ کے ذریعے کنٹرول کیا گیا اور اپنی مرضی کے نتائج سکرین پر حاصل کئے گئے ۔اسی طرح ای وی سسٹم کی میموری کو نئے ڈیٹا کے ساتھ ری رائٹ کر کے بھی نمبر سسٹم اپنی مرضی کے مطابق حاصل کئے جا سکتے ہیں اور ایسی دھاندلی کئی ممالک میں ہوئی ہے جس میں ہمسائیہ ملک انڈیا بھی شامل ہے ۔