’’ ایکس’’ سے ملکی سلامتی کو خطرہ، وفاقی سیکرٹری داخلہ عدالت طلب

x closure case in court
کیپشن: x closure case in court
سورس: google

  ویب ڈیسک : وزارت داخلہ   نے سابق ٹوئٹر موجودہ ایکس کی بندش پر اپنے جواب میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ اور ایکس پر اپلوڈ کیے گئے مواد سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے جس پراسلام آباد ہائی کورٹ  نے سیکریٹری داخلہ کو طلب کر لیا ہے۔ 
 اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقامی صحافی احتشام علی عباسی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ نے عدالت کو ایکس بندش کی وجوہات بتائیں۔
جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پرایکس بند کیا گیا۔انٹرنیٹ اور ایکس پر اپلوڈ کیے گئے مواد سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’جوائنٹ سیکریٹری صاحب یہاں تقریر نہ کریں وجوہات اور ثبوت بتائیں۔‘
جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’یہ صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے۔کیا کروں کیا لکھوں سرکار تھکی ہوئی ہے۔ کام نہیں کر سکتی۔‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور تحریری ثبوت پیش کریں۔آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ پیش ہوں اور ایکس بندش کی وجوہات سے آگاہ کریں، مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت اوروجوہات عدالت کو بتائیں۔
جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ کے عدالت میں بیان پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں نے کہا ہے ’تقریر نہیں کرنی مجھے وجوہات بتائیں۔تقریر میں آپ سے زیادہ کرلیتا ہوں۔‘
جوائنٹ سیکریٹری چیف جسٹس عامر فاروق کو بتایا آپ رپورٹ کا دوسرا صفحہ دیکھ لیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کیا طریقہ ہے کورٹ میں پیش ہونے کا، کیا آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں؟
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ رپورٹ میں ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف کونٹینٹ اپلوڈ کیا جاتا ہے۔ اس لیے بند کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کوئی ثبوت بھی ہوں گے؟آئی بی کی رپورٹ پرآپ نے ایکس بند کردیا۔اس میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئیں۔صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے کون پہلے کھلواتا ہے۔ دیکھتے ہیں کون سے عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایکس کے چلنے سے جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور ثبوت تحریری پیش کریں۔
’آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ پیش ہوں اور ایکس بندش کی وجوہات سے آگاہ کریں۔مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے۔قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت وجوہات عدالت کو بتائیں۔‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید ریمارکس دیے کہ الیکشن ہوگیا اب یہ سب ختم کریں۔سیکرٹری داخلہ کو آنے دیں پھر دیکھیں گے۔سیکریٹری داخلہ سے نہ ہوا تو وزیراعظم کو بلا لوں گا۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے استدعا کی کہ ایک موقع دے دیں۔ اعلیٰ حکام کو نہ بلائیں۔ عدالت ایک موقع دے، اِس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیاکریں کوئی چیز تو آپ لائے نہیں ہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ نا معلوم وجوہات کی بنیاد پر ملک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔
 

Watch Live Public News