شیریں مزاری گرفتاری کیس، تفتیشی افسر اصل ریکارڈ سمیت عدالت طلب 

شیریں مزاری گرفتاری کیس، تفتیشی افسر اصل ریکارڈ سمیت عدالت طلب 
کیپشن: شیریں مزاری
سورس: ویب ڈیسک

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ کے تفتیشی افسر کو اصل ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ 

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شیریں مزاری کی 2022 میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی طرف سے گرفتاری کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ کے تفتیشی افسر کو اصل ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے چیف سیکرٹری پنجاب اور چیف کمشنر اسلام آباد کو ایکشن لینے کا کہا، وفاقی کابینہ نے 14 مارچ کو خط لکھ کر ایکشن لینے کی ہدایت کی، چیف سیکرٹری پنجاب نے وفاقی کابینہ کے خط پر کیا کارروائی کی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کر لی ۔

چیف کمشنر اسلام آباد نے گرفتاری کے ذمہ داران کے خلاف کیا کارروائی کی؟ 14 مئی کو رپورٹ طلب لر لی گئی۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ پر اپنے تحفظات پر مبنی تحریری جواب جمع کروا رہی ہوں، کمیشن کے کسی ٹی او آر پر کوئی فائنڈنگز نہیں دی گئیں،کمیشن نے لکھا کہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں ہوا لیکن گرفتاری قانونی ہے، انکوائری کمیشن کی رپورٹ صرف Eyewash ہے، یہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ پبلک فنکشنریز نے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔

 جسٹس محسن اختر کیانی  نے استفسار کیا کہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سے کون پیش ہوا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کارروائی کی تھی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ آپ نے بتانا ہے کہ جو کارروائی انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کی وہ درست تھی، کمیشن نے یہ نہیں دیکھا کہ جس کیس میں گرفتاری ہوئی اسکا کیا سٹیٹس ہے؟ اگر اس تمام کارروائی کو غیرقانونی قرار دینگے تو پھر سنجیدہ نتائج ہونگے، پہلے کیس کی بنیاد کو سمجھیں گے کہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کام کیسے کرتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ انٹی کرپشن اسلام آباد میں کس طرح آئی اور اسلام آباد پولیس نے کیسے معاونت کی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انٹی کرپشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو خط لکھا اور ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ ایس پی کو بھیجا، کمیشن نے کہا گرفتاری درست ہوئی لیکن یہاں مجسٹریٹ کے پاس پیش کرنا چاہیے تھا، کمیشن کہتا ہے کہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں ہوا لیکن گرفتاری قانون کے مطابق ہے، کمیشن نے اس معاملے پر چیف سیکرٹری پنجاب اور چیف کمشنر اسلام آباد کو لکھنے کی سفارش کی،وفاقی کابینہ نے چیف سیکرٹری پنجاب اور چیف کمشنر اسلام آباد کو خط لکھا۔