اسلام آباد: (ویب ڈیسک) حکمران جماعت تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی خاتون رکن اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے سمندر پار پاکستانیز جویریہ ظفر نے اپنے خاوند کے خلاف اقدام قتل کا کیس درج کروا دیا ہے۔ خیال رہے جویریہ ظفر اگست 2018ء میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں، بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے انہیں پارلیمانی سیکرٹری برائے سمندر پار پاکستانیز تعینات کر دیا تھا۔ خبریں ہیں کہ پارلیمنٹ لاجز میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اسلام آباد کے ویمن تھانے نے پی ٹی آئی رہنما جویریہ ظفر کی مدعیت میں ان کے خاوند حیدر علی بلوچ کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جس میں دفعہ 324 شامل کی گئی ہے۔ جویرہیہ ظفر نے شوہر کیخلاف درج کرائے گئے مقدمے میں کہا ہے کہ ان کا چھ مہینے قبل حیدر علی بلوچ شخص سے نکاح ہوا تھا۔ ان کے خاوند نے معمولی جھگڑے پر پستول تان لی تھی، اس واقعے کے بعد میں نے عدالت جا کر خلع کی درخواست دائر کر دی تھی۔ پی ٹی آئی کی خاتون رہنما کا کہنا تھا کہ میرے خاوند حیدر علی بلوچ نے ناصرف مجھے بلکہ میری فیملی کو بھی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، اور مجھ پر گولی بھی چلائی۔ جویریہ ظفر کی جانب سے ویمن تھانے میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ حیدر علی بلوچ نے جب گولی چلائی تو میں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔ اس کی جانب سے جاری ہونے والی گولی سے میں بال بال بچ گئی جو سیدھی دیوار میں جا کر لگی۔ مقدمے میں اسلام آباد پولیس سے درخواست کی گئی ہے کہ میرے شوہر حیدر علی بلوچ کیخلاف جلد از جلد کارروائی کی جائے کیونکہ اس سے میری اور میری فیملی کی جان کو خطرہ ہے۔ پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی جویریہ صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر انہیں یا ان کے خاندان کو کسی بھی قسم کا مالی یا جانی نقصان ہوا تو اس کا ذمہ دار میرا شوہر حیدر علی بلوچ ہوگا۔