اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ میں خوشی کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کے لئے اپنے پروگرام کی چھٹی قسط کی منظوری دے دی ہے۔ حکومت نے 28 جنوری کو سینیٹ میں سٹیٹ بینک ترمیمی بل صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور کروایا تھا۔ یوں حکومت ضمنی مالیاتی بل سمیت عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے جائزے کے لئے درکار دونوں بلز منظور کرانے میں کامیاب ہوئی تھی۔ سینیٹ میں مذکورہ بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا جس کے حق میں 43 جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ آئے جس پر چیئرمین سینیٹ نے بل کو منظور قرار دیا۔ https://twitter.com/shaukat_tarin/status/1488928059562545159?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1488928059562545159%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1176749 وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے بھی ٹویٹ میں کہا کہ ‘الحمدللّٰہ آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کا چھٹا نظرثانی بورڈ مکمل کر لیا ہے۔ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے سے معیشت کے استحکام اور اصلاحات کے عمل میں مدد ملے گی۔ وزیر خذانہ شوکت ترین نے یکم نومبر 2021ء کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کی بحالی کے معاملات طے ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ سٹیٹ بینک سے متعلق قانون کے لئے آئینی ترامیم کی ضرورت ہے جس کے لئے ہمارے پاس حکومت میں دو تہائی اکثریت نہیں اور مذاکرات میں آئی ایم ایف کو ہم نے یہی بات سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1488930518796275712?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1488930518796275712%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1176749 واضح رہے کہ پاکستانی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیڈ لاک اس وقت ٹوٹ گیا تھا جب دونوں فریقین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری کے معاملے پر اپنے اپنے مؤقف میں لچک کا فیصلہ کیا تھا۔ مارچ 2021ء میں پاکستان نے سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے حوالے سے فنڈ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کی آئی ایم ایف بورڈ نے بھی منظوری دی تھی۔ شوکت ترین کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم نے فنڈ کے حکام سے مذاکرات کے کئی دور کئے تاکہ انہیں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں حکمران پاکستان تحریک انصاف کی عددی طاقت سے آگاہ کیا جا سکے جہاں سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہے۔