بیروت میں شہید ہونے والے حماس رہنما صالح العروری کون تھے؟

بیروت میں شہید ہونے والے حماس رہنما صالح العروری کون تھے؟
حماس کے سینیئر رہنما صالح العروری کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں ایک ڈرون حملے میں شہید کردیا گیا ہے۔ اسرائیل کی جیل میں 15 سال قید گزارنے کے بعد لبنان میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے، 57 سالہ العروری حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور گروپ کے مسلح ونگ، قسام بریگیڈز کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنگ شروع ہونے سے قبل ہی اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے العروری کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ادھر حماس کے مقتول رہنماصالح العروری کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ 'اس کی توقع کر رہی تھیں'۔ان کے اہل خانہ نے غیر ملکی خبر ایجنسی کو بتایا کہ وہ ان کی موت سے غمزدہ ہیں اور وہ ایک "طویل عرصے" سے اس کی توقع کر رہے تھے۔ دوسری جانب اسرائیل نے صالح العروری کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے سینئر مشیر مارک ریجیو نے صالح العروری کے قتل کی ذمہ داری کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی غیر ملکی سرزمین پر "دہشت گردوں" کو قتل کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انہوں نے ماریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اگر آپ چاہیں تو آپ قیاس کر سکتے ہیں لیکن واضح رہے کہ اسرائیل نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اسرائیل نے ماضی میں بیرونی ممالک میں دہشت گردوں سے نمٹا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اسرائیلی شہریوں کے قتل میں ملوث کمانڈر اور 7 اکتوبر کے قتل عام میں ملوث کوئی بھی ایک جائز ہدف ہے۔"
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔