ملک میں روزانہ 20 سے 30 لوگ گولی سے قتل ہورہے ہیں: محمود خان اچکزئی

ملک میں روزانہ 20 سے 30 لوگ گولی سے قتل ہورہے ہیں: محمود خان اچکزئی

ویب ڈیسک: سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پریس کانفرنس ، محمود خان اچکزئی نے کہا اس ملک میں روزنامہ 20 سے 30 لوگ گولی سے قتل ہوتے ہیں، پہلے لوگوں کو سزا دے دی اب ان کو معاف کردیا، کیا یہ مذاق ہے؟علامہ راجہ ناصر عباس جعفری  نے کہا ہم اپنے برادر اسلامی ملک افغانستان کو اپنا دشمن بنارہے ہیں۔

تفصیلات کےمطابق  سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ سب کو پتہ ہے، غیر آئینی ، غیر جمہوری حکمرانوں کو اس کی کوئی خبر اور فکر نہیں ، اس ملک میں روزنامہ 20 سے 30 لوگ گولی سے قتل ہوتے ہیں، اس ملک میں قلم پر پابندی ہے،اس ملک میں اسمبلی میں بولنے پر پابندی ہے،اس وقت معاشی اور سیاسی بحران ہے۔

انہوں کہا کہ اس وقت تمام اداروں کی گول میل کانفرنس بلائی جائے،اس میں اسٹیبلشمنٹ بھی ہو صحافی بھی ہوں، یہ بحث ہو اور مسائل کا حل نکالا جائے، افغانستان پر بمباری عقلمندی نہیں،اس خطے کی بربادی میں دنیا کا فائدہ ہے،ہمسایہ ممالک کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا، اس خطے کو میدان جنگ بننے سے بچائیں،چائنہ ہمارا دوست ہے اس کے ہمارے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پہلے لوگوں کو سزا دے دی اب ان کو معاف کردیا، کیا یہ مذاق ہے؟آئین کے مطابق اس ملک میں طاقت کا سر چشمہ عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہوگی، جو ادارے یہ حق سلب کر رہے ہیں وہ پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کر رہے ہیں، آئین کو کاغذکا ٹکڑا بنادیا گیا ہے، 26 نومبر کو ڈی چوک پہ گولیاں چلائی گئیں، سب کے سر پہ گولیاں لگیں، لیکن سب خاموش ہیں۔

اب نواز شریف پیچھے ہٹ گیا ہے، اسے یہ پڑی ہے کہ جرنیل اس کے ساتھ ہوں، ہم جرنیلوں کے خلاف نہیں ہیں، اچھی بات ہے مذاکرات ہو رہے ہیں، عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ 26 نومبر اور 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے، فوجی عدالتوں میں عام لوگوں کا ٹرائل کیوں ہورہا ہے؟؟کیا یہاں مارشل لاء لگا ہوا ہا؟؟

کیا یہاں جنگ ہورہی ہے؟ ملک کو بچانے کے لیے آئین کو بحال کرنا ہوگا، لوٹا ہوا مینڈیٹ واپس کرنا ہوگا، مل کر بیٹھنا ہوگا،کس چیز کے مذاکرات ہو رہے ہیں؟ کیا جس حکومت سے مذاکرات ہورہے ہیں وہ جائز حکومت ہے؟

سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری  کا کہنا تھا کہ پاکستان صرف آئین کی حکمرانی کے تحت چل سکتا ہے، اس وقت پاکستان میں کر قسم کا بحران ہے، معاشی، اخلاقی اور سیاسی بحران ہے، اس حکومت کا کر گزرتا دن مسائل میں اضافہ کر رہا ہے، رجیم چینج آپریشن ہوا، ہی ڈی ایم ائی، نگران آئے اب یہ جعلی حکومت آئی ان سب سے کچھ بھی نہیں ہوا۔

سب کچھ بلڈوز کیا جارہا ہے،تمام ادارے تباہ کردیے گئے ہیں،عدلیہ کو مفلوج کردیا گیا ، عدلیہ کا استقلال ختم کردیا گیا ہے ، عدلیہ انتظامیہ کے زیر نگرانی کردی گئی ہے،پاکستان کے آئین کے ڈھانچے کو ختم کردیا گیا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم ملک کے ساتھ کھلواڑ ہے، پاکستان تباہی کے دہانے پر ہے ، کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے، یہ حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے، ہماری دنیا میں کوئی اہمیت نہیں رہی، پہلے ہمارا دشمن انڈیا تھا اب ایک نیا دشمن بنا لیا ہے، اپنے برادر اسلامی ملک افغانستان کو دشمن بنایا جارہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری اور اسحاق ڈار ایک بار بھی وہاں نہیں گئے، ہمارا کلچر ایک جیسا ہے، کیوں دشمنیاں پیدا کرر ہے ہیں؟؟یہ کہاں فیصلہ ہوا ہے؟کر کسی کو ختم کرنا ہے؟ہر کسی کو ختم کرتے کرتے کہیں خود ختم نہ ہو جائیں،کرم کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوسکتا تھا۔

Watch Live Public News