سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 23 کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش

سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 23 کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش
کیپشن: توہین عدالت آرڈیننس 2003کی منسوخی و ترمیم کا بل ایوان میں پیش

ویب ڈیسک: مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 23 کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

تفصیلا ت کے مطابق بیرسٹر گوہر علی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت ایسی ترمیم صرف حکومت لا سکتی ہے، پرائیویٹ ممبر کے بل میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد پر قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ توہین عدالت کا قانون منسوخ ہو جائے تو پھر عدالتی فیصلےپر عمل کیسے ہوگا؟اس بل کو منسوخ نہ کیا جائے، رکن اس میں ترمیم تجویز کردیں۔

اسپیکر نے کہاکہ پرائیویٹ بل کو یہیں مسترد کرنے کی روایت نہ ڈالیں، کمیٹی میں جانے دیں۔

بیرسٹر گوہر  نے کہا کہ پاکستان میں سپریم کورٹ سال میں 155 دن کام کرتی ہے جبکہ بھارت میں سپریم کورٹ 190 دن کام کرتی ہے، ہمیں مقدمات کے التواء کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ کے کام کرنے والے دنوں کو بڑھانا چاہیے۔ججز کی تعداد بڑھانے سے قومی خزانے پر بوجھ بڑھے گا.

اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل سینیٹ نے بالکل ایسا ہی بل قائمہ کمیٹی کو بھیجاہے,وفاقی حکومت نے پشاور ہائیکورٹ میں دس ججز کے اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے.

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 ہے، آبادی 25 کروڑ ہو چکی ہے۔پہلے انگریز جج بحری جہازوں پر انگلستان جاتے تھے، اس لیے سپریم کورٹ 60 دن کی 2 چھٹیاں کرتی تھی، اب یہ چھٹیاں کم ہونی چاہئیں۔

وزیرِ قانون نے کہا کہ حکومت نے فی الحال ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا، اس معاملے کو تفصیل سے دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے۔

جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق بل کو مؤخر کر دیا۔

جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے عدلیہ کے ازخود نوٹس اختیار سے متعلق آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

اسپیکر ایاز صادق نے بل قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

ترمیمی بل کے مطابق سپریم کورٹ میں عوامی نوعیت کے مقدمات کم سے کم 9 ججز پر مشتمل بینچ سنے گا، متاثرہ فریق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف 30 روز میں اپیل دائر کر سکے گا۔

جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی نور عالم کی جانب سے بل پیش کیاگیا،بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ توہین عدالت آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے یا اس میں ترمیم کی جائے، اس قانون کے تحت کئی وزرائے اعظم کو گھر بھیج دیا جاتا ہے،کسی تقریر پر یا کہیں گفتگو کرنے پر یہ توہین تصور کرتے ہیں۔

 آرٹیکل 51، 59 اور 106 میں ترامیم کا آئینی ترمیمی بل بھی قومی اسمبلی میں پیش  کیا گیا۔نور عالم خان نے ترمیمی بل کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دی جائے گی۔اس معاملے پر پہلے سے کام ہو رہاہے۔

آئین کے آرٹیکل 177، 193 اور 208 میں ترامیم کا آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ ہم آرٹیکل 206 کے تحت وزیراعظم، چئیرمن سینیٹ ، سپیکر قومی اسمبلی سروس سٹرکچر کا حصہ نہیں،عوامی نمائندے دوہری شہریت کے ساتھ پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہو سکتے،ترمیمی بل میں ججز اور بیوروکریٹس کی دوہری شہریت کی ممانعت کی گئی ہے۔اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی آئینی معاملہ ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

Watch Live Public News