اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرائل کورٹ ہائیکورٹ کے حتمی فیصلے تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعدد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج متوقع ہے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس عدالت سے کیا چاہتے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ فی الحال ہم اس عدالت سے فیصلہ نہیں چاہتے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے پر ہمیں اس کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ درکار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے دونوں فریقین سے پوچھا کہ کیا اس کیس کو نمٹا دیا جائے جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے آمادگی کا اظہار کیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے کیس کو خارج کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور نہیں کیا جبکہ خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں آج جو بیان ریکارڈ ہونے ہیں انہیں بھی روک دیا جائے جس پر عدالت نے کہا وہ فی الحال اس کیس میں کوئی حکمنامہ جاری نہیں کرنا چاہتے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا جب اپنے وقت پر اپیلیں اس کیس میں آئیں گی تو اس وقت اس معاملے کو دیکھا جائے گا جس کے بعد عدالت نے توشہ خانہ کیس سے متعلق اپیلوں کو نمٹا دیا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والا بنچ تبدیل کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو بنچ میں شامل کیا گیا، سپریم کورٹ نے بنچ تبدیلی کے بعد نئی کاز لسٹ جاری کر دی، جسٹس مسرت ہلالی خصوصی بنچ کا حصہ تھیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔ خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ توشہ خانہ کیس کی سماعت سیشن عدالت میں بھی زیر سماعت ہے۔