(ویب ڈیسک ) آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں اور ناقص پلاننگ سے متعلق آڈٹ رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں آئی پی پیز کے معاہدوں کے تحت بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا، بجلی قیمت کا تعین اور حکومت گارنٹی کا غلط استعمال پوشیدہ مفادات اور اثر رسوخ کے تحت کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت سالانہ 7 فیصد کے مقابلے میں ڈیمانڈ میں 5 فیصد اضافہ ہوا، حکومت کے پاس بجلی کی کھپت کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2013 سے 2023 تک پیداوار کی مد میں ادائیگیاں کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں زیادہ کی گئیں، بجلی پیداوار کی منتقلی اور تقسیم کا نظام نہ ہونے سے حکومت کو بوجھ اٹھانا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرانسمیشن سسٹم 23 ہزار میگا واٹ لوڈ اٹھا سکتا تھا لیکن پیداواری صلاحیت کو 36 ہزار میگا واٹ تک بڑھایا گیا، کوئلے سے بجلی بنانے کے فرسودہ طریقہ کار کو اپنایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1994 کی پاور پالیسی کے تحت فرنس آئل اور بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو مراعات دی گئیں،ملک میں بجلی کے پیداواری پلانٹس پر عدم سیاسی اتفاق سے ادائیگیوں کے بوجھ میں اضافہ ہوا، سیاسی عدم اتفاق کی وجہ سے رعایتی بجلی کہ فروخت میں بھی اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق پاور پلانٹس کی خریداری میں بے اصولی کی گئی جس میں متعلقہ اداروں کی بے ضابطگیاں بھی شامل تھیں، کیپیسٹی ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ کیپیسٹی پیمنٹ خلاف ضابطہ کی گئی۔