پولیس کے مطابق دھماکا کوچہ رسالدار کے علاقے میں قائم جامع مسجد میں ہوا۔ دھماکے کے وقت جامع مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔دھماکے سے قبل دہشتگردوںاندھا دھند فائرنگ بھی کی ۔ عینی شاہد نے کیا دیکھا؟ واقعے میں محفوظ رہنے والے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ کالے کپڑوں میں ملبوس خود کش حملہ آور نے خود کو منبر کے سامنے اڑایا۔ انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے سیکیورٹی گارڈ کو ٹارگٹ کیا، اس نے 5 سے 6 فائر کیے اور تیزی سےمسجد میں داخل ہوا، جہاں اس نے منبر کے سامنے پہنچ کر دھماکا کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے دہشتگردی واقعہ کی شدید الفاظمیں مذمت کرتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیںزخمیوں کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے. انہوں نے بم دھماکے میں شہید ہونے والے نمازیوں کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی اور کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں غم زدہ خاندانوںکیساتھ ہیں. پاکستان کی افواج دہشتگردی کا ناسور ملک سے ختم کرکے دم لیںگی. وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کا واقعہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ حکام سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا پشاور دھماکے کواکوئی تھریٹ الرٹ بھی جاری نہیں ہوا تھا۔قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار شیعہ جامع مسجد میں دو حملہ آور نے گھسنے کی کوشش کی ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ ہوئی ہے فائرنگ سے ایک پولیس جوان شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوا ہے جس کی حالت تشویشناک ہے پولیس ٹیم پر حملہ کے بعد جامع مسجد میں دھماکہ ہوا ہے 1/2 pic.twitter.com/9gwfHSsPuG
— Capital City Police Peshawar (@PeshawarCCPO) March 4, 2022
پشاور: (ویب ڈیسک) پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے نمازیوںکی تعداد 65 ہوگئی ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان کے مطابق کوچہ رسالدار دھماکے کے 194 زخمی کو ایل ار ایچ منتقل کیے گئے تھے۔ ان میں سے جاں بحق افراد کی تعدا 65 تک پہنچ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داخل زخمیوں میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ شدید زخمیوں کو بر وقت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔ بڑی تعداد میں ڈاکٹر وں اور نرسوں نے علاج فراہم کیا ۔ ترجمان نے مزید کہا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے اندر ہی دوائیوں، طبی عملے اور خون کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ گذشتہ روز دہشتگردی کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر تمام علاقے کو سیل کر دیا تھا۔ آج بھی قصہ خوانی بازار سمیت اس سے ملحقہ تمام علاقے بند ہیں. دہشتگردی کے واقعے کے بعد شہر کی فضا سوگوار ہے.