اسلام آباد (پبلک نیوز) پاکستان بھر میں آج مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے یوم استحصال منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں علامتی واک کی گئی جس میں قائم مقام چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی سمیت حکومتی وزراء اور عہدیدار شریک ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر (یوم سیاہ) کے سلسلے میں آج علامتی واک کا اہتمام کیا گیا جس میں قائم مقام چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کے ساتھ سینیٹرز کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔ علامتی واک ریڈیو پاکستان سے شروع ہوئی اور ڈی چوک ، اسلام آباد تک جائے گی۔ واک اے میل ریلی میں اعلیٰ سطحی پارلیمانی قافلہ میڈیا سے بات چیت کی اور اپنے خیالات کا تبادلہ کیا۔ جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضے کی بھارتی بدنیتی پر مبنی کارروائی کی مذمت کی۔ پارلیمنٹیرین نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو چھپنے نہیں دیں گے جس میں بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں نے بے رحمانہ ہتھکنڈوں، پیلٹوں کی فائرنگ اور ماورائے عدالت قتل کے ذریعے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پارلیمنٹیرین قافلے نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے پر احتجاج کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بھارت نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور کشمیر پر اس کی حیثیت کسی غاصب سے زیادہ نہیں ہے۔ اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ کشمیر کا یوم سیاہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی پاکستان کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت پر زور دیتا ہے۔ علامتی احتجاج نے پاکستانی اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اتحاد اور بھائی چارے میں اکٹھا کیا۔ اعلیٰ سطحی پارلیمانی قافلے نے احتجاجی جلوس میں سیاہ جھنڈے اٹھا کر ریاست کی بھارتی طاقت ور تقسیم پر سوگ کی علامت کے طور پر شرکت کی۔