باڑ میں ہمارے شہدا کا خون شامل، ہر صورت مکمل کیا جائے گا: ترجمان پاک فوج

باڑ میں ہمارے شہدا کا خون شامل، ہر صورت مکمل کیا جائے گا: ترجمان پاک فوج
راولپنڈی: ( پبلک نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ ان کو محفوظ بنانا ہے۔ اس میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے۔ یہ امن کی باڑ ہے، اسے ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔ راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں بھارتی فوج نے وادی نیلم میں ایک جعلی انکائونٹر کیا اور اس کا الزام پاکستان کے سر تھونپنے کی کوشش کی۔ بھارت کے جھوٹے پراپگینڈے کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔ بھارت پہلے بھی کئی بے گناہ لوگوں کو شہید کر چکا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کی جانب گامزن ہے۔ بھارتی دھمکیاں خاص سیاسی سوچ کی نشاندہی کرتی ہیں۔کشمیر کا بدترین محاصرہ جاری ہے۔ اس کیخلاف بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مستند قیادت کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اگست 2021ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا اچانک انخلا ہوا۔ اس کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے۔ 2021ء میں شمالی وزیرستان میں ایک اہم آپریشن کرکے ریاستی رٹ کو بحال کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ ان کو محفوظ بنانا ہے۔ باڑ لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے۔ یہ امن کی باڑ ہے، اسے ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد جبکہ پاک ایران سرحد پر بھی فینسنگ 74 فیصد مکمل ہو چکی ہے۔ پاک افغان سرحد 1200 چیک پوسٹیں قائم ہیں۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے وہاں کوئی انسانی الیمہ جنم نہ لے۔ ملک کی داخلی سیکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ نفرت انگیز مواد اور دہشتگردوں کے بیانیے کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔ دہشتگردوں کا بیانیہ ناکام بنانے میں میڈیا اور علمائے کرام نے بنیادی کردار ادا کیا۔ کراچی میں دہشتگردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں کمی ہوئی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 73 دہشتگرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کیخلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ ایسی تمام سرگرمیوں بلکہ ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے، اب بھی ناکام ہونگے۔

Watch Live Public News