شہید ذوالفقارعلی بھٹو کا 94واں یوم پیدائش آج

شہید ذوالفقارعلی بھٹو کا 94واں یوم پیدائش آج
کراچی ( پبلک نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا 94 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم لاڑکانہ سندھ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو مشیر اعلیٰ حکومت بمبئی اور جوناگڑھ کی ریاست میں دیوان تھے۔ پاکستان میں آپ کو قائدِعوام‎ یعنی عوام کا رہبر اور بابائے آئینِ پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ آپ پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیر اعظم تھے۔ ذو الفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کی۔ 1952ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔ پہلے ایشیائی تھے جنھیں انگلستان کی ایک یونیورسٹی تھمپئین میں بین الاقوامی قانون کا استاد مقرر کیا گیا۔ کچھ عرصہ مسلم لا کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے۔ 1953ء میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ بھٹو جمہوری حکومت میں صدر پاکستان سکندر مرزا کے وزیر اعظم فیروز خان نون کی کابینہ میں وزیر تجارت تھے۔ ایوب خان بھی 1954 سے وزیر دفاع کے منصب پر فائز تھے۔1958ء تا 1960ء صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر تجارت، 1960ء تا 1962ء وزیر اقلیتی امور، قومی تعمیر نو اور اطلاعات، 1962ء تا 1965ء وزیر صنعت و قدرتی وسائل اور امور کشمیر جون 1963ء تا جون 1966ء وزیر خارجہ رہے۔ دسمبر 1967ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1970ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ دسمبر 1971ء میں جنرل یحیٰی خان نے پاکستان کی عنان حکومت مسٹر بھٹو کو سونپ دی۔ وہ دسمبر 1971ء تا 13 اگست 1973 صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے۔ 14 اگست 1973ء کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ 1977ء کے عام انتخابات میں دھاندلیوں کے سبب ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔ 5 جولائی 1977ء کو جنرل محمد ضیا الحق نے مارشل لا نافذ کر دیا۔ ستمبر 1977ء میں مسٹر بھٹو نواب محمد احمد خاں کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے۔ 18 مارچ 1978ء کو ہائی کورٹ نے انھیں سزائے موت کا حکم سنایا۔ 6 فروری 1979ء کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کر دی۔ 4 اپریل کو انھیں راولپنڈی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ فیض احمد فیض نے بھٹو کی پھانسی کے متعلق کہا تھا کہ

دیا تھا صبح مسرت نے اک چراغ ہمیں اسی کو تم نے سر شام کھو دیا لوگو

ناموس مصطفٰی کے نگہہ دار زندہ باد میر اُمم کے غاثیہ بردار زندہ باد!

نوے برس کا ایک قضیہ کیا ہے طے بادہ گسار احمد مختار زندہ باد

سرکر لیا ہے ختم نبوت کا معرکہ زندہ دلان لشکر احرار زندہ بار

جھکتا نہیں ہے پرچم دین ہدیٰ کبھی رکتی نہیں ہے دین کی للکار زندہ باد

ازبسکہ ذوالفقار علی بے نیام ہے خنجر ہوا ہے قافلہ سالار زندہ باد

اہل وفا کے دل میں پیمبر کی ہے لگن اہل وفا کے عشق کی رفتار زندہ باد

برطانوی نژاد نبوت کا ارتحال نرغے میں آ گئے ہیں سیہ کار زندہ باد

بھٹو کا نام زندہ جاوید ہوگیا شورش شکست کھا گئے اشرار زندہ باد

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔