بھارت کی تلنگانہ ریاست میں ہنگامے پھوٹ پڑے، مسلمانوں کے گھر دکانیں نذرآتش

communal clash in talangana
کیپشن: communal clash in talangana
سورس: google

 ویب ڈیسک :بھارت کی ریاست تلنگانہ(سابق حیدر آباد) میں مسلمانوں پر قبائلیوں کے حملے ، دکانوں گھروں کو آگ لگا دی متعدد زخمی، فسادات میں متعدد زخمی، زیادتی کی جھوٹی افواہ کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔

آصف آباد ضلع کے جینور منڈل میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت پھوٹ پڑی جب کم از کم 2000 لوگوں پر مشتمل ہجوم نے مسلمانوں  کی  املاک پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ 

رپورٹ کے مطابق ضلع میں یہ فرقہ وارانہ تصادم ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کی جانب سے ایک قبائلی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی افواہ کےباعث پیش آیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل چند ویڈیوز میں ایک ہجوم کو بازار میں دکانوں کو آزادانہ طور پر نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور ضلع آصف آباد کے جینور میں کہیں بھی قانون نافذ کرنے والے مقامی اہلکار نظر نہیں آتے۔ 

مقامی لوگوں کو مبینہ طور پر کچھ مقامی دائیں بازو کی تنظیم کے رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی جس کی وجہ سے یہ تشدد ہوا۔ اطلاع ملتے ہی آصف آباد پولیس موقع پر پہنچ گئی تاہم ہجوم کی وجہ سے حملوں کو روکنے کے لیے کچھ نہ کر سکی۔ مقامی پولیس کی مدد کے لیے پڑوسی منڈلوں اور ہیڈ کوارٹر سے اضافی فورسز کو موقع پر پہنچایا گیا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بدھ 4 ستمبر کو تلنگانہ کے آصف آباد ضلع میں تشدد کی مذمت کی۔ اسد الدین اویسی نے تلنگانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) ڈاکٹر جتیندر سے حالیہ تشدد کے بارے میں بات کی۔

حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ "میں نے تلنگانہ کے ڈی جی پی سے جینور، آصف آباد ضلع میں فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات کے بارے میں بات کی ہے، ڈی جی پی نے مجھے یقین دلایا کہ اس کی نگرانی کی جارہی ہے اور اضافی فورس بھیجی جارہی ہے اور قانون ہاتھ میں لینے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Watch Live Public News