فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، مفتی تقی عثمانی

فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، مفتی تقی عثمانی
مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے حرمت مسجد اقصی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا، قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دے کر کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، بانی پاکستان کے ریاستی اعلان سے پاکستان کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیا جائے کیونکہ اس کا مطلب دونوں طرف سے جنگ بند کرنا ہے، جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل سے بمباری روکنے کا ہونا چاہئے، حماس کے لڑنے والوں کو جنگجو کی بجائے مجاہدین کہا جانا چاہئے، فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات ہورہی ہے اس کی کھل کر تردید کرتے ہیں، بانی پاکستان نے اسرائیل کو ناپاک بچہ قرار دیا تھا اس پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کی بات سے پرہیز کیا جائے، مغربی ممالک اور امریکہ وطیرہ رہا ہے جب کوئی قوم عاصب قبضے خلاف کھڑی ہوتی اس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں، کشمیر میں بھی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی گئی، حماس ایک سیاسی طاقت ہے پورے فلسطین کے باشندوں کی نمائندگی کرتی ہے، فلسطینی مجاہدین ہیں حقیقت میں دہشت گرد اسرائیل ہے۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ بچوں اور خواتین پر ظلم ہورہا ہے لیکن مسلم حکمران صرف زبانی بیان بازی کررہے ہیں، حسب استطاعت تمام مسلمانوں پر جہاد فرض ہے وہ فلسطینیوں کو مدد پہنچائے، تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں کہ صحیح فیصلہ کیا جائے، ہوتا عالم اسلام مغرب کی غلامی کا شکار ہے، سیاسی معاشی اور فوجی اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں، عالم اسلام کے پاس وسائل ہیں جو ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دولت کے باجود مسلم ممالک غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں،آج حماس کے جانبازوں نے آزادی کا موقع فراہم کیا ہے، اگر عالم اسلام متحد ہوکر ساتھ دے مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں، خدائی امریکہ کے پاس نہیں اللہ کے پاس ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔