آئی ایم ایف نے پاکستان کیساتھ طے معاہدے کی تفصیلات جاری کر دیں . معاہدے کی سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا .
آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے کا مطالبہ کردیا . رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تیای شروع کردی ہے، آئندہ مالی سال ایف بی آر کیلئے 1155ارب روپے کے اضافی ٹیکس کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر ٹیکس ہدف 7255 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے .
رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم لیوی کی مد میں406 ارب روپے کی وصولیوں کی تجویز زیر غٍور ہے جبکہ براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 2711ارب روپے وصولی کی تجویز ہے. سیلز ٹیکس کی مد میں 3295 ارب روپے وصولی کی تجویز ہے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 843 ارب روپے وصولیوں کا تخیمنہ ہے. آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 559 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور آئندہ مالی سال دفاع پر 1586 ارب روپے خرچ کرنے کا تخمینہ بھی ہے. آئندہ مالی سال کیلئے سود ادائیگیوں کی مد میں 3523 ارب روپے کا تخمینہ ہے اور آئندہ مالی سال اخراجات کا تخمینہ 12ہزار 994 ارب روپے لگایا گیا ہے . آئندہ مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 10 ہزار 272 ارب روپے لگایا گیا ہے.
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیڈ لاک اس وقت ٹوٹ گیا تھا جب دونوں فریقین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری کے معاملے پر اپنے اپنے مؤقف میں لچک کا فیصلہ کیا تھا۔ مارچ 2021ء میں پاکستان نے سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے حوالے سے فنڈ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کی آئی ایم ایف بورڈ نے بھی منظوری دی تھی۔
شوکت ترین کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم نے فنڈ کے حکام سے مذاکرات کے کئی دور کئے تاکہ انہیں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں حکمران پاکستان تحریک انصاف کی عددی طاقت سے آگاہ کیا جا سکے جہاں سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہے۔