عمران ریاض کو دوبارہ مجسٹریٹ اٹک کے سامنے پیش کرنے کا حکم

عمران ریاض کو دوبارہ مجسٹریٹ اٹک کے سامنے پیش کرنے کا حکم
راولپنڈی کی عدالت نے عمران ریاض کو آج ہی دوبارہ مجسٹریٹ اٹک کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیدیا. عمران ریاض خان کے کیس پر جج محمد پرویز خان نے فیصلہ سنا دیا.کیس میں سے ایف آئی اے کا دائرہ اختیار اور دفعات ختم کر دی گئیں جبکہ معاملہ واپس مجسٹریٹ اٹک کو بھیج دیا گیا. اس سے قبل راولپنڈی کی عدالت میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر ملک سکندر زمان نے کہا کہ اس گرفتاری سے ایف آئی اے کا کوئی تعلق نہیں، انہوں نے اس گرفتاری کا دفاع نہیں کیا اور نہ ہی یہ کہا کہ ایف آئی اے کو عمران ریاض مطلوب ہیں. عدالت نے عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔وکیل کے دلائل پر مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت ایف آئی اے سے متعلقہ کیسز سن سکتی ہے۔ دوران سماعت اسپیشل مجسٹریٹ پرویز خان نے کہا کہ میں ایف آئی اے کا مجسٹریٹ ہوں، مجھے جج کی کرسی اللّٰہ نے دی ہے، جب تک وہ چاہیے گا، میں اس پر ہوں۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ عمران ریاض کا کیس پولیس کیس ہے، اس عدالت میں کیسے پیش کیا جاسکتا ہے؟ یہی ہمارا لیگل پوائنٹ ہے۔ اس پر وکیل عمران ریاض نے عدالت سے درخواست کی کہ اینکر پرسن کا کیس خارج کردیا جائے۔ اس سے قبل آج اٹک سول مجسٹریٹ کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے عمران ریاض کے ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے معاملے کو اپنے دائرہ اختیار باہر قرار دے کر راولپنڈی کی ایف آئی اے عدالت کو منتقل کردیا تھا۔ خیال رہے کہ گذشتہ رات پی ٹی آئی کی سپورٹ کرنے والے اینکر عمران ریاض خان کو اٹک ٹول پلازہ سے گرفتار کرکے پولیس سٹیشن منتقل کر دیا گیا تھا۔ عمران ریاض خان کی گرفتاری پر ان کے ساتھی صحافیوں اور پی ٹی آئی کی قیادت نے شدید مذمت کی ہے۔ تحریک انصاف نے اس گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دیدی ہے۔ پنجاب حکومت نے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری بارے موقف دیتے ہوئے کہا ہے ان کیخلاف صوبے میں مختلف مقدمات درج ہیں، ان کے تحت ہی ان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس معاملے پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ملک احمد خان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عمران ریاض خان کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، بلکہ ان کی گرفتاری پنجاب کی حدود سے کی گئی کیونکہ اسی صوبے میں ان کیخلاف مقدمات درج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض خان کیخلاف صوبہ پنجاب کے شہر اٹک میں ایک ایف آئی آر درج ہے
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔