اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پہلی بار علیم خان کیساتھ دوری کے معاملے پر لب کشائی کی ہے جس نے سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ خواہ مجھے الیکشن میں شکست ہو جائے لیکن ان لوگوں کو کبھی پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کروں گا جو صرف ذاتی مفادات کیلئے الیکشن میں آتے ہیں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا ہمارا نظام ایسا بنا ہوا ہے۔ سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کا بیٹا پیسے دیتے پکڑا گیا لیکن اس کو چھوڑ دیا گیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی عدلیہ کے ادارے میں مداخلت نہیں کی لیکن 20، 25 کروڑ روپے لے کر جنھوں نے حکومت گرائی، ابھی تک کسی عدالت نے ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا، جن لوگوں نے اپنے آپ کو بیچا اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔ موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کابینہ میں 60 فیصد لوگ اس وقت ضمانت پر ہیں، شہباز شریف کا 16 ارب روپے کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، شریف خاندان یا ضمانت پر ہے یا سزا یافتہ ہے، ان کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔ امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اب پاکستان میں جی حضوری کرنے والے مل گئے ہیں، امریکا کی جنگ میں ہمارے 80 ہزار لوگ مارے گئے، آزاد خارجہ پالیسی کا مطلب اینٹی امریکا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے ہم کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے تھے، پارلیمنٹ میں اکثریت ملے گی تو ہی اقتدار میں آؤں گا۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے بیٹھے ہیں، ہمارے اداروں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ جہانگیر ترین سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ چینی بحران تھا جس پر کمیشن بھی بنایا، جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں، شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا علیم خان مجھ سے توقع کرتے تھے کہ میں ان کی زمین لیگل کرا دوں، علیم خان راوی پر 300 ایکڑ زمین خرید کر لیگل کرانا چاہتے تھے، وہاں سے علیم خان اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا تھا۔ قوم تب تباہ ہوتی ہے جب چھوٹے چور پکڑلیں اور بڑے کو چھوڑ دیں۔