سائنسدانوں نے ہوا اور دھوپ کی مدد سے ایندھن تیار کرلیا

سائنسدانوں نے ہوا اور دھوپ کی مدد سے ایندھن تیار کرلیا
زیورک: (ویب ڈیسک) سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہوا اور دھوپ کی مدد سے ایک ایسا ایندھن تیار کر لیا ہے جس کی مدد سے ہوائی جہازوں کو باآسانی اڑایا جا سکے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حیرت انگیز ایجاد دنیا کی مشہور یونیورسٹی ای ٹی ایچ زیورک کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا ٹارگٹ ہے کہ ہم اس نئی ٹیکنالوجی کو صنعتی بنیادوں پر استعمال میں‌لانے کے قابل بنائیں۔ سوئس سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس نئے ایندھن کی تیاری میں ہوا اور دھوپ سے مدد لی جاتی ہے۔ دونوں قدرتی عوامل سے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ہوا سے حاصل کرکے اسے سورج کی روشنی کی مدد سے الگ کر لیا جاتا ہے۔ محققین کے مطابق اس سارے عمل میں کاربن مونو آکسائیڈ اور ہائیڈروجن کا مرکب گیس کی صورت میں حاصل ہوتا ہے، جسے ہائیڈروکاربنز، میتھانول اور کروسین میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اسی ایندھن کو جہاز اُڑانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تجربات سے یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ اگر اس انوکھے ایندھن کو صنعتی پیمانے پر استعمال کیا جائے تو اس کی قیمت صرف 2 یورو فی لیٹر ہوگی۔ ای ٹی ایچ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صحرا کو اس نئے ایندھن کی پیداوار اور تیار ی کیلئے موزوں قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ وہاں سورج کی تیز دھوپ پڑتی ہے۔ اس تحقیق سے جڑے سائنسدان جوائن للیسٹیم نے کہا ہے کہ اس ایندھن میں جیٹ فیول کی بین الاقوامی طلب پوری کرنے کی صلاحیت ہے، ایسا کرنے کیلئے پوری دنیا کے صرف ایک فیصد حصے سے بھی کم بنجر زمین استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔ جوائن للیسٹیم کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر اس میں سرمایہ کاری کیلئے بہت بڑی رقم درکار ہوگی۔ اس لئے مارکیٹ میں جگہ بنانے کیلئے سیاسی سپورٹ ہونا بہت ضروری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ سسٹم ایندھن کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کیلئے ناکافی ہو چکا ہے۔ نیا ایندھن حاصل کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کا کوٹہ استعمال میں لایا جائے، تاکہ اس سے ایئر لائنز اپنے جہازوں کیلئے درکار ایندھن کا کچھ حصہ اس سے حاصل کر سکیں۔