(ویب ڈیسک)گھروں کی چھتوں پر لگائے جانے والے سولر پینلز کی کارکردگی میں اضافے کے لئےمحققین نے نیا اور آسان طریقہ متعارف کرا دیا جس کی مدد سے کم دھوپ میں زیادہ بجلی اسٹور کی جاسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی کے محققین نے سولر پینلز کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ایک سادہ لیکن مؤثر طریقہ دریافت کرلیا ہے۔انہوں نے دریافت کیا کہ شمسی پینلز کے نیچے ریفلیکٹو سرفیس رکھنے سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ اور زیادہ روشنی جذب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اوٹاوا یونیورسٹی کے مطابق محققین نے پینلز کے نیچے ”مصنوعی گراؤنڈ ریفلیکٹرز“ یا انتہائی عکاس سفید سطحوں کو رکھ کر شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنایا۔
محققین کا دعویٰ ہے کہ اس سادہ سی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے توانائی کی پیداوار میں 4.5 فیصد اضافہ ہوگا۔ یعنی کم دھوپ میں بھی زیادہ بجلی اسٹور کی جا سکے گی۔
تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک محقق کا کہنا تھا کہ ان ریفلیکٹرز کو براہ راست سولر پینلز کے نیچے رکھنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو، نہ کہ اسے قطاروں کے درمیان لگایا جائے۔
دوسری جانب لیسکو نے سولرائزیشن پالیسی کے تحت سولر سسسٹم سے بجلی کی پیداوار کرنے والوں پر کڑی شرائط عائد کر دیں،سولر پینلز سے بجلی کی بلنگ پر " چیک کوڈ" لگا دیئے گئے ہیں، چیک کوڈ لگنے سے منظور شدہ لوڈ کے مطابق بلنگ ہو سکے گی۔
حکام کے مطابق اس وقت ملک میں سولر صارفین کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے ، ایک سال میں سولر صارفین کی تعداد میں 60فیصد تک اضافہ ہوچکا۔ ماہانہ نیٹ میٹرنگ یونٹس کا شئیر ساڑھے پانچ کروڑ یونٹس تک پہنچ چکا ہے۔ سولر سے بجلی کی پیداوار 3ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔