ویب ڈیسک: عمران خان کے خاندان کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران کے بیٹوں کو جیل میں اپنے والد سے ملاقات کے لیے پاکستان آنے کی صورت میں دھمکیاں دی گئی ہیں۔
دی انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ برطانیہ میں مقیم سابق وزیر اعظم کے دو بیٹوں 27 سالہ سلیمان خان اور 25 سالہ قاسم خان کو ’تشدد آمیز دھمکیاں‘ موصول ہوئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں عمران خان کے دیگر رشتہ داروں نے بھی جیل کا سامنا کیا ہے یا ان پر فوجداری مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’عمران کے بھتیجے کو چھ ماہ سے فوجی جیل میں رکھا گیا ہے اور کسی کو ان کے بارے میں علم نہیں ہے۔‘
ان کی بہن پر سائبر کرائم اور ڈرانے دھمکانے کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان کے خاندان میں سے کچھ افراد ملک چھوڑنے کی پابندی سے پہلے ہی بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔
یادرہے گذشتہ ہفتے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کرپشن کے الزام میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سے محض ایک دن بعد ایک اور خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم کو ریاستی راز افشاں کرنے کا مجرم ٹھہرایا اور انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی۔
یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا اور ہفتے کو ایک عدالت نے ان کے نکاح کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سات سال کی سزا سنادی۔
عمران خان کو جس کریک ڈاؤن کا سامنا ہے وہ سیاسی دائرے سے بھی آگے بڑھ گیا ہے۔ یہاں تک کہ عمران خان کے غریب گھریلو عملے کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا ہے اور ان کے ڈرائیور اور باورچی دہشت گردی کے الزام میں مئی 2023 سے جیل میں ہیں۔
پاکستان میں جمعرات (آٹھ فروری) کو عام انتخابات ہونے والے ہیں اور عمران خان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ عجلت میں دی گئیں یہ سزائیں جھوٹے الزامات کے تحت انہیں بدنام کرنے کی بھونڈی کوشش ہے۔
یاد رہے کہ آخری بار عمران خان کے بیٹوں نے نومبر 2022 میں پاکستان کے علاقے وزیر آباد میں ایک ریلی کے دوران پی ٹی آئی کے سربراہ کو گولی لگنے کے بعد ان سے ملاقات کی تھی۔