ممبئی ( ویب ڈیسک ) برصغیر کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار جہاں اپنی لازوال اداکاری کیلئے بھی یاد رکھے جائیں گے وہیں پر ان کی زندگی کا ایک اہم باب مدھو بالا سے ان کی محبت کا تھا جس کے بعد دلیپ کمار نے اپنی ساری جوانی ان کی یاد میں گزار دی اور خود ان کے بقول اگر سائرہ بانو ان کی زندگی میں نہ آتیں تو شاید وہ کبھی شادی ہی نہ کرتے۔ دلیپ کمار کی سائرہ بانو سے شادی ہوئی تو اس وقت ان کی عمر 44سال جبکہ سائرہ بانو کی عمر 22سال تھی ٗ مگر کیا دلیپ کمار مدھو بالا کو بھلا پائے تو اس حوالے سے دلیپ کمار نے میڈیا پر بہت ہی کم بات کی ہے ٗ وہ کبھی مدھو بالا کو بھلا نہیں پائے مگر سائرہ بانو جیسی شاندار شریک حیات ملنے کے بعد ان کے غم پر مرہم ضرور رکھا گیا۔ مدھو بالا سے دلیپ کمار کی محبت اس وقت پروان چڑھی جب وہ دونوں اپنی پہلی فلم ترانہ کی شوٹنگ میں مصروف تھے ٗ دلیپ کمار کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب پہلی بار مدھو بالا کو دیکھا تو وہ آنکھیں جھپکنا بھول گئے ۔ ایک اور موقع پر لیجنڈری اداکار کا کہنا تھا کہ وہ مدھو بالا کے سامنے اپنے مکالمے بھول جایا کرتے تھے ۔ مگر یہاں پر دلیپ کمار اور مدھو بالا کی کہانی میں ولن کی انٹری ہوئی ۔وہ ولن اور کوئی نہیں بلکہ مدھو بالا کے و الد عطاء اللہ تھے ٗ فلم کے سیٹ پر بڑھتی ہوئی نزدیکیوں کو دیکھ کر عطا اللہ نے اپنی بیٹی کو حکم دیا کہ وہ اس فلم کو چھوڑ دے ٗ فلم کے ڈائریکٹر بی آر چوپڑا ڈٹ گئے اور معاملہ عدالت میں چلا گیا ۔ دلیپ کمار اور عطاء اللہ میں معاملہ انائوں تک پہنچ چکا تھا اور اس رشتے میں دراڑ اس وقت پڑی جب عدالت میں دلیپ کمار نے بی آر چوپڑا کے حق میں اور عطاء اللہ کیخلاف گواہی دی ٗ عدالت میں جہاں فلم کے معاملات سامنے آئے وہیں دلیپ کمار اور مدھو بالا کی محبت کی کہانی بھی سامنے آئی۔ دلیپ کمار نے مدھو بالا کو شادی کا پیغام دیا اور ساتھ شرط رکھی کہ وہ اپنے والد سے قطع تعلق کر لے مگر مدھو بالا نے دلیپ کمار سے کہا کہ وہ صرف ایک بار اس کے والد کے گلے لگ کر معافی مانگ لے مگر دو پٹھان اپنی ضد پر اڑے رہے اور محبت کی یہ لازوال کہانی المناک انجام کا شکار ہو گئی۔ قدرت نے دلیپ کمار اور مدھو بالا کو ایک ہونے کا ایک اور موقع فراہم کیا۔ کے آصف نے 1944ء میں شہرہ آفاق فلم مغل اعظم کو بنانے کا ارادہ کیا تھا ان کے پروڈیوسر تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے گئے ۔ اس فلم میں کے آصف نے اداکار چندر موہن اور اداکارہ نرگس کو کاسٹ کیا ٗ چندرموہن کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہار گئے جبکہ نرگس نے اس فلم میں کام کرنے سے انکار کر دیا۔ کے آصف نے دلیپ کمار اور مدھو بالا کو اس میں کاسٹ کیا فلم بندی کے دوران دونوں کی محبت عروج پر رہی مگر پھر فلم تعطل کا شکار ہو گئی اور مدھو بالا، دلیپ کمار کی راہیں جدا ہو گئی ۔ کے آصف نے جب دوبارہ فلم کا آغاز کیا تو روٹھا ہوا یہ جوڑا مجبوری میں فلم کی ریکارڈ پر آنے لگا ٗ فلمی تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ دلیپ کمار کی اناء اپنی انتہا پر تھی ٗ مغل اعظم کا وہ سین جب سلیم انار کلی کے چہرے پر مور کا پنکھ پھیرتا ہے اس نے دنیا میں لاکھوں پیار کرنے والوں کے دل کو موم کر دیا مگر ایک مرد کی انا کو نہ توڑ سکا۔ مدھو بالا شاید دل میں کہیں یہ امید لگائے بیٹھی تھی کہ دلیپ کمار کا دل موم ہو جائے گا مگر وہ امید بھی ختم ہوئی گئی ٗ فلم کے ایک سین میں سلیم نے انار کلی کو تھپڑ مارنا تھا مگر دلیپ کمار نے مدھو بالا کو حقیقت میں ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کر دیا ٗ پورے سیٹ پر ہو کا سناٹا طاری ہو گیا اور مدھو بالا کی تمام امیدیں اس تھپڑ کے ساتھ دم توڑ گئیں ٗ کہا جاتا ہے کہ مدھو بالا نے اس بے رخی کا اتنا صدمہ لیا کہ وہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہو گئیں۔ دلیپ کمار جہاں اپنی اداکاری کے ان مٹ نقوش چھوڑ کر دنیا سے گئے ہیں وہیں محبت کی ایک ایسی کہانی بھی اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں جس کا انجام بہت ہی المناک ہوا۔