عدالتی احکامات کونظر انداز کرنا ایلون مسک مہنگا پڑگیا

عدالتی احکامات کونظر انداز کرنا ایلون مسک مہنگا پڑگیا
کیپشن: elon musk
سورس: web desk

ویب ڈیسک: برازیل کی سپریم کورٹ کے ایک جج نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کو جعلی خبروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے جاری تحقیقات میں شامل کرلیا ہے اور عدالتی احکامات میں مبینہ رکاوٹ ڈالنے پر اتوار کے روز ان کے خلاف ایک الگ تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق اپنے فیصلے میں جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس نے لکھا کہ ایلون مسک نے ہفتے کے روز سپریم کورٹ کے اقدامات کے بارے میں عوامی سطح پر ‘غلط معلومات پر مبنی مہم’ چلانا شروع کی اور اسے اگلے دن بھی جاری رکھا، ایلون مسک نے اس دوران خاص طور پر تبصرے کیے کہ ان کی سوشل میڈیا کمپنی ’ ایکس‘ بعض اکاؤنٹس بلاک کرنے کے عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں کرے گی۔
جج ڈی موریس نے لکھا، ’ برازیل کے انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا، جرم کی ترغیب دینا، عدالتی احکامات کی نافرمانی اور اپنے پلیٹ فارم کی جانب سے مستقبل میں تعاون نہ کرنے کی دھمکی دینا وہ حقائق ہیں جن سے برازیل کی خودمختاری کی توہین ہوتی ہے‘۔
فیصلے کے متن کے مطابق ڈیجیٹل ملیشیا کے نام سے مشہور نیٹ ورک کے خلاف جاری تحقیقات میں ایلون مسک سے بھی تفتیش کی جائے گی۔
اس نیٹ ورک پر’ ایکس‘ کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف توہین آمیز، جعلی خبریں اور دھمکیاں پھیلانے کے الزامات ہیں۔ نئی تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا مسک جان بوجھ کر’  ایکس‘کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے دے رہے تھے اور کیا وہ اس مجرمانہ فعل میں شریک تھے یا نہیں۔
ایلون مسک نے برازیل کی سپریم کورٹ کے جج کے احکامات پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس سے قبل انہوں نے ہفتے کو ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ایکس بلاک کیے گئے اکاؤنٹس پر عائد تمام پابندیاں ہٹا دے گا۔

 انہوں نے عندیہ ظاہر کیا تھا کہ اس اقدام سے برازیل میں انہیں نقصان ہوسکتا ہے اور ایکس کا آفس بند بھی ہوسکتا ہے، مسک نے برزایل کے شہریوں کو وی پی این استعمال کرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ اصول منافع سے زیادہ ضروری ہیں۔
واضح رہے کہ جج ڈی موریس کے فیصلے سے اتفاق کرنے والے برازیلی شہریوں نے کہا ہے کہ ان کا فیصلہ اگرچہ غیرمعمولی ہے لیکن قانونی طور پر یہ ایک درست فیصلہ ہے کہ سوشل میڈیا کو جعلی خبروں سے پاک کیا جائے اور برازیل کی جمہوریت کو لاحق خطرات کو دور کیا جائے۔