جاپان کے سابق وزیراعظم قاتلانہ حملے میں ہلاک

جاپان کے سابق وزیراعظم قاتلانہ حملے میں ہلاک
جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو ایبے پر جمعہ کو اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ملک کے مغربی علاقے نارا میں سڑک پر تقریر کر رہے تھے۔ حملہ آور کی شناخت ٹیٹسویا یاماگامی کے نام سے ہوئی ہے۔ وہ نارا شہر کا رہنے والا ہے۔ پولیس نے 41 سالہ مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔ جاپانی میڈیا رپورٹس کے مطابق شنزو ایبے کو واقعے کے فوری بعد ان کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی گئی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے. https://twitter.com/Yomiuri_Online/status/1545252664803332096?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1545252664803332096%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Finternational-62089471 جاپانی صحافی ٹوبیاس ہیرس نے شنزو ایبے پر حملے کے حوالے سے کئی ٹویٹس کی ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ جو لوگ جاپانی انتخابی مہم کو جانتے ہیں، ان کو پتا ہے کہ مہم کے دوران لیڈر اور ووٹرز کے درمیان فاصلہ بہت کم ہوتا ہے۔ اگرچہ آبے کے ساتھ سکیورٹی اہلکار ہوں گے، لیکن پوری مہم میں کوئی سخت سکیورٹی نہیں ہے۔ جاپان کے چیف کابینہ سکریٹری نے کہا ہے کہ ’’شنزو آبے کو جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے نارا میں گولی مار دی گئی۔ وجہ کچھ بھی ہو، اس طرح کی بربریت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ شنزو ایبے نے 2020 میں وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، لیکن وہ اب بھی حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں بہت بااثر تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے نعرے لگانے پر گولیاں چلنے کی آواز سنی۔ https://twitter.com/observingjapan/status/1545250422683836416?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1545250422683836416%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Finternational-62089471 ایک عینی شاہد نے کہا، ’’سابق وزیر اعظم تقریر کر رہے تھے جب ایک شخص ان کے پیچھے آیا۔ اور شنزو ایبے کو دو گولیاں مار دیں۔ اس کے فوری بعد وہاں موجود لوگوں نے ایبے کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور نے بھاگنے کی کوشش نہیں کی اور بندوق وہی پھینک دی۔ سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا اور تفتیش کیلئے تھانے منتقل کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ شینزو ایبے 2012 سے 2020 تک جاپان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ وہ پہلی بار 2006 میں وزیر اعظم بنے تھے لیکن ایک سال کے اندر ہی انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔ انہوں نے 2020 میں بھی بیماری کی وجہ سے وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ https://twitter.com/mrjeffu/status/1545247997734297602?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1545247997734297602%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Finternational-62089471 جاپان میں ہائی پروفائل قتل یا قتل کی کوشش کی تاریخ ہے۔ 1932 میں جاپانی وزیر اعظم انوکائی سویوشی کو بحریہ کے ایک افسر نے قتل کر دیا تھا۔ یہ ایک ناکام بغاوت کا حصہ تھا۔ جاپان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں بندوق رکھنے کے حوالے سے بہت سخت قوانین ہیں۔ شنزو ایبے نے اس سال فروری میں کہا تھا کہ جاپان کو ایک دیرینہ ممنوعہ کو توڑنا چاہیے اور جوہری ہتھیاروں پر فعال بحث شروع کرنی چاہیے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔