صوبے کے حقوق کیلئے وفاق سے مل بیٹھیں گے،علی امین گنڈاپور

صوبے کے حقوق کیلئے وفاق سے مل بیٹھیں گے،علی امین گنڈاپور
کیپشن: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا وفاق کےساتھ بیٹھ کر مالی معاملات دیکھنے کا اعلان

ویب ڈیسک: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاق سے سیاسی و نظریاتی اختلاف رہے گا مگر ورکنگ ریلیشن رکھیں گے، ہماری معاشی ٹیم ان کے ساتھ بیٹھ کر معاملات دیکھے گی۔

تفصیلات کے مطابق پشاور میں کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس وقت وفاق کے ذمے صوبے کے پندرہ سو دس ارب روپے کے بقایا جات ہیں، اس لئے وفاق کے ساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وفاق اگر ہمارا حق نہیں دیتا تو حق لینے کے لیے دوسرے قانونی طریقے استعمال کیے جائیں گے، اگر پیسے نہیں ہیں تو بجلی اور گیس بلوں میں کمی کی صورت میں ادائیگی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے تمام سابق وزرائے اعلیٰ کی مراعات واپس لے لی ہیں، بادشاہی نظام کا خاتمہ کر دیا، اب کسی نے بادشاہت کرنی ہے تو اپنے پیسوں پر کرے۔

علی امین نے کہا کہ یکم رمضان المبارک میں صحت کارڈ بحال کیا جائے گا، صحت کارڈ کے پانچ ارب روپے ریلیز کر دیے، سترہ ارب کا بقایا تھا، رمضان میں ساڑھے نو لاکھ لوگوں کو دس ہزار روپے کیش کی شکل میں ریلیف دیا جائے گا، ریلیف احساس پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ مستحقین کو فراہم کیا جائے گا۔ صوبے میں لنگر خانے بھی کھول رہے ہیں، روزگار کے لیے نوجوانوں کو قرضے دیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کابینہ میں رشتہ داروں کو شامل کرنے کا الزام بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس کی خدمات ہیں ان کو میرٹ پر کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

لوڈشیڈنگ کے حوالے سے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے دیہات میں پیسکو چیف سے لوڈشیڈنگ پر بات ہوئی ہے، رمضان میں دیہات میں 6 گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزراء اور سرکاری ملازمین کے پیٹرول اور بلوں کے الاونسز میں کٹوتی کریں گے۔ وفاق کے ساتھ صوبے کے حقوق پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا انتخابی دھاندلی پر فری اینڈ فئیر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

دوسری طرف ترجمان ن لیگ اختیار ولی خان نے علی امین گنڈاپور کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کو سیاسی اختلاف سے بالاتر ہو کر وفاق کیساتھ مفاہمت کی پالیسی اپنانی چاہیئے۔