مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ کے معزز جج جسٹس انوار نے سماعت سے معذرت کرلی ہے۔ اس سے قبل اس معاملے پر بنائے گئے 3 بنچ ٹوٹ چکے ہیں۔ تفصیل کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آج درخواست پر سماعت کرنی تھی۔ سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس انوار الحق پنوں نے سماعت کرنے سے معذرت کرلی، جس کے بعد فائل دوبارہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو ارسال کر دی گئی ہے۔ درخواست میں مریم نواز نے موقف اپنایا تھا کہ عدالت نے میرٹ پر میری ضمانت منظور کی لیکن 4 سال ہو گئے ابھی تک میرا پاسپورٹ عدالتی تحویل میں ہے۔ کسی شہری کے بنیادی حقوق معطل رکھنا خلاف آئین ہے۔ خیال رہے کہ مریم نواز شریف کو 2019ء میں چودھری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب وہ جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کر رہی تھیں۔ وہ 48 روز اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مریم نواز کی جانب سے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست اس سے پہلے رواں سال اپریل کے مہینے میں اس وقت دائر کی گئی تھی۔