ویب ڈیسک: (دانش منیر) پنجاب میں ہتکِ عزت کا نیا قانون بن گیا، ہتک عزت بل کا پنجاب حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔جس کے تحت پنجاب حکومت ہتک عزت کے نئے قانون کے تحت ٹربیونل قائم کرے گی۔ جس میں ممبر کی تعیناتی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی مشاورت سے کی جائے گی۔
تفصیلا ت کے مطابق نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ممبر کی تعیناتی 18 ماہ کیلئے کی جائے گی۔ ٹربیونل دوران ٹرائل ہی فریقین کی باہمی مشاورت سے صلح نامے کی اجازت دے سکے گا۔ شکایت کنندہ 6 روز میں ہتک عزت کے قانون کے تحت قائم ٹربیونل سے رجوع کر سکے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق خاتون یا اقلیتی شخص سے متعلق کیس کی ان کیمرہ سماعت ہو سکے گی۔ پنجاب حکومت کا ہتک عزت کا قانون 28 سیکشنز پر مشتمل ہے۔ ہتک عزت کے قانون کے تحت فیصلے کے خلاف تیس روز میں اپیل دائر ہو سکے گی۔
ٹربیونل دوران سماعت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مدد بھی حاصل کرسکے گا۔ شکایت کنندہ اپنی ساکھ کو ثابت کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔ شکایت کنندہ کیلئے ہتک عزت کو ثابت کرنا ہی کافی ہوگا۔ جرم ثابت ہونے پر ٹربیونل عزت کو نقصان پہنچانے کو شکایت کنندہ کی رضا مندی سے غیر مشروط معافی مانگنے کا حکم دے سکتا ہے۔
خبر چلانے والا اسی طرح سے معافی شائع کرے گا جسطرح سے شکایت کنندہ کے خلاف خبر چلائی گئی تھی۔ ہتک عزت ثابت ہونے پر ٹربیونل متعلقہ شخص کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ معطل کرنے کا بھی حکم دے سکتا ہے۔
ہتک عزت ہونے کے 60 دن بعد تک شکایت کنندہ درخواست دے سکتا ہے۔