واشنگٹن(ویب ڈیسک) ایک نئی رپورٹ کے مطابق ملینڈا گیٹس 2019 سے طلاق کے لیے وکیلوں کے ساتھ رابطے میں تھیں۔ یاد رہے کہ پچھلے ہفتے بل اور میلنڈا گیٹس نے 27 سال کی رفاقت کے بعد طلاق کا فیصلہ کیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ملینڈا گیٹس نے گذشتہ ہفتے بل گیٹس سے علیحدگی کا اعلان ہونے سے قبل 2019 ء سے ہی طلاق کے لیے وکیلوں سے رابطہ کیا تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ملینڈا نے سزا یافتہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹائن کے ساتھ بل گیٹس کے معاملات سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز نے اکتوبر 2019 میں اطلاع دی تھی کہ ارب پتی بل گیٹس نے کئی بار ایپسٹائن سے ملاقات کی ہے ، مائیکروسافٹ کارپوریشن کے شریک بانی کے ترجمان نے اس وقت کہا تھا کہ یہ ملاقاتیں انسان دوستی پر مرکوز تھیں۔ رپورٹ کے مطابق 2019 میں بل گیٹس اور ملینڈا میں کشیدگی کے کچھ عرصہ بعد ہی جنسی مجرم ایپسٹائن نے جیل میں خودکشی کر لی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بل گیٹس پر ایپسٹائن کی ملاقاتوں کے بعد تنقید کی گئی تھی۔
بل گیٹس نے ایپسٹائن کے ساتھ 2013 میں انکے پرائیویٹ جیٹ پر نیو جرسی سے فلوریڈا پام بیچ پر بھی گئے تھے۔ جرنل کی خبر کے مطابق میلنڈا 2013 سے ہی پیڈو فائل کے ساتھ اپنے شوہر کے تعلقات سے متعلق نالاں تھیں۔ کئی سال بعد یہ معاملہ شدت اختیار کر گیا ، اور 2019 میں ملینڈا نیو یارک میں طلاق کے وکیل رابرٹ اسٹیفن کوہن سے رابطے میں تھیں۔ بل اور میلنڈا گیٹس نے 2013 میں ایپسٹائن سے ملاقات کی تھی اور میلنڈا نے مبینہ طور پر بل کو بتایا تھا کہ یہ شخص انہیں عجیب و غریب لگا، ان کا خیال ہے کہ بل کو اس سے وابستہ نہیں ہونا چایئے۔
میلنڈا کے خدشات کے باوجود گیٹس اور ان کے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے عملے نے ایپسٹائن سے تعلقات برقرار رکھے۔
یاد رہے کہ 66 سالہ ایپسٹائن نے نیو یارک اور فلوریڈا میں غیر قانونی جنسی تجارت کا ایک نظام قائم کیا تھا۔ انہیں 2007 میں بھی جنسی جرائم کی وجہ سے سزا سنائی گئی، ان پر نو عمر لڑکیوں کو جنسی عمل کے لیے اکسانے کا الزام تھا، اور انہوں نے 2019 میں خودکشی کر لی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جیفری ایپسٹائن کے ٹرمپ اور بل کلنٹن سمیت متعدد معروف شخصیات کیساتھ قریبی روابط رہے ہیں ۔ بعدازاں کئی خواتین کی جانب سے ان پر جنسی روابط کے لیے راغب کرنے کا الزام لگایا تھا۔ تاحال یہ بات سامنے نہیں آ سکی ہے کہ آپیسٹائن کی بل گیٹس کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا تھی۔ یہ راز ایپسٹائن کی موت کے ساتھ ہی دفن ہو گیا۔