حجاب کے معاملے پر انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا ردعمل

حجاب کے معاملے پر انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا ردعمل
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) انڈیا میں مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور مسلمان خواتین کے حجاب پہننے کے معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ انڈین وزیراعظم نے گذشتہ روز اپنے دیئے گئے بیان میں مسلمانوں کے اندر پیدا ہونے والے غم وغصہ کو روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ لوگ مسلم خواتین کی ترقی اور حقوق کو روکنے کیلئے نت نئے راستے تلاش کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے اپنے بیان میں مسکان نامی مسلمان طالبہ کیساتھ ہونے والی بدسلوکی کا ذکر تک نہیں کیا اور نہ ہی ملزموں کو قرار واقعی سزا دینے پر کوئی بات کی۔ مودی کے زیر سایہ آج کا بھارت مذہبی اور جنونی ہندوئوں کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے۔ کبھی انھیں گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں قتل کیا جاتا ہے، کبھی پاکستان جانے کے مشورے دیئے جاتے ہیں۔ الغرض یہ کہ انڈیا میں مسلمانوں کے زندگی انتہائی تنگ کر دی گئی ہے۔ https://twitter.com/narendramodi/status/1491712068734570498?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1491712068734570498%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.independenturdu.com%2Fnode%2F93541 انڈیا کے شہر سہارنپور میں ایک عوامی ریلی سے خطاب میں نریندر مودی کا کہنا تھا کہ مخالفین خوش نہیں ہیں کیونکہ مسلمان خواتین نے ہماری کھل کر حمایت کی تھی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ہر مسلمان خاتون کا ساتھ دینے کا بیان بھی داغا اور کہا کہ مسلمان خواتین ہماری بہنیں اور بیٹیاں ہیں جو ہماری نیت کو سمجھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ مسلمان بہنوں کو ورغلا رہے ہیں تاکہ وہ زندگی میں ہمیشہ پیچھے ہی رہیں۔ تجزیہ کار مودی کے اس بیان کو حجاب کی پابندی کے تناظر میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ انڈین وزیراعظم سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسلمان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ نریندر مودی کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انڈیا کی ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی کیخلاف مسلمان طالبات کا احتجاج جاری ہے۔ اس حوالے سے گذشتہ دنوں ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں ایک مسلمان لڑکی کو کالج میں حجاب کیساتھ جانے سے روکا گیا تھا۔ https://twitter.com/AbbasiHumayun/status/1491074079079944194?s=20&t=gKQrundDJcGRctVtJrB8oQ ویڈیو میں مسکان نامی لڑکی کو دیکھا جا سکتا ہے جس نے انتہا پسند ہندوئوں کی جانب سے ’جے شری رام‘ کے نعروں کا جواب ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگا کر دیا تھا۔ ریاست کرناٹک کی عدالت عالیہ میں اس حوالے سے ایک مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ عدالت نے طالبات کو کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک مسلمان طالبات کو حجاب اور ہندو سٹوڈنٹس کو مذہبی لباس پہننے سے روک دیا ہے۔ واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں حجاب کا معاملہ رواں سال جنوری میں اس وقت شروع ہوا جب 6 طالبات کو حجاب پہن کر کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد یہ سلسلہ ریاست کے دیگر علاقوں تک پھیل گیا اور مسلم طالبات کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے جانے لگے۔