سلیم مانڈوی والا سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین منتخب،پی ٹی آئی کا بائیکاٹ

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس: چیئرمین کا انتخاب، پی ٹی آئی کا بائیکاٹ
کیپشن: Senate Standing Committee on Finance meets: Election of Chairman, PTI boycott

ویب ڈیسک: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں چیئرمین کمیٹی کے انتخاب کے عمل کا پی ٹی آئی سینیٹرز شبلی فراز اور محسن عزیز نے بائیکاٹ کردیا۔ تاہم سلیم مانڈوی والا چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا نے اپنے بیان میں کہا کہ رات کو مجھے شبلی فراز اور محسن عزیز کی کال آئی۔ میں نے ان کو رات کو بھی کہا کہ آپ کمیٹی چیئرمین کا انتخاب لڑیں۔ شبلی فراز اور محسن عزیز نے جواب دیا کہ ہم تو ہار جائیں گے۔ ہماری کوشش رہی ہے کہ پارٹی بنیاد پر کمیٹیاں نہ چلائیں۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی باتیں سمجھ میں نہیں آتیں۔ میں نے خود ان کو آگاہ کیا۔ آج یہ کہتے ہیں کہ رات کی تاریکی میں الیکشن ہو رہے ہیں۔ ان کی مرضی کے خلاف اگر کچھ ہو تو ناراض ہو جاتے ہیں۔

وفاقی بجٹ 24 جون کو منظور کرایا جائے گا،سلیم مانڈوی والا

سلیم مانڈوی والا نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 24 جون تک منظور کرایا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ فنانس بل کی 23 جون تک منظوری دے گی۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس 13 ، 14 اور 15 جون کو ہوں گے۔ عید کے بعد 21 ، 22 اور 23 جون کو بھی کمیٹی اجلاس ہوں گے۔

شیریں رحمان کا بیان:

چیئرمین کے انتخاب کے لیے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شیریں رحمان نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ ہمیں یہ کمیٹی چاہیے، وہ کمیٹی چاہیے۔ ہم نے کبھی پارلیمان کی روایات کو پامال نہیں کیا۔ 

شیریں رحمان نے الزام عائد کیا کہ یہ بائیکاٹ کرکے پارلیمان کو غیر فعال بنانا چاہتے ہیں۔ پارلیمان میں نمبر گیمز ہوتی ہے ہمارے پاس نمبرز ہیں۔

فیصل واوڈا کا بیان: 

شور شرابا کرنا ہے تو ہمارے پاس ٹائم نہیں کہ ان کے لیکچرز سنیں۔ تمام ممبران کا سلیم مانڈوی والا پر اتفاق ہے۔ ہم چیئرمین کمیٹی کے ساتھ ہوں گے۔

راتوں رات کیسے خفیہ طور پر نامزدگی ہوگئی؟محسن عزیز

 سینیٹر محسن عزیز نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ماحول کو کیوں خراب کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ راتوں رات کیسے خفیہ طور پر نامزدگی ہوگئی؟

خزانہ کمیٹی حکومت کے پاس ہوگی تو اوورسائٹ کیسے ہوگی؟ شبلی فراز

شبلی فراز نے اپنے بیان میں کہا کہ خزانہ اور قانون کی کمیٹیاں ہمیشہ اپوزیشن کو دی جاتی ہیں۔ کمیٹی اس لیے نہیں لی جاتی کہ آفس اور گاڑی ملے۔ یہ کمیٹیاں اوور سائٹ کے لیے اپوزیشن کے پاس ہونا ضروری ہیں۔ اگر خزانہ کمیٹی حکومت کے پاس ہوگی تو اوورسائٹ کیسے ہوگی؟ 

شبلی فراز نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہے کہ کسی کو پتا ہی نہیں کہ چیئرمین کا امیدوار کون ہوگا؟ رات کی تاریکی میں ایک امیدوار کو نامزد کر دیا گیا۔  ہاؤس کی ساری روایات کو ڈسٹبن میں پھینک دیا گیا۔ اگر یہی کرنا ہے تو اپنے آپ کو جمہوریت پسند نہ کہیں۔ 

شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس معاملے پر ہاؤس میں بات کریں گے۔ ہم کمیٹی کے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

Watch Live Public News