آج کے اس فیصلے سے' گڈ ٹو سی یو' کی جھلک نظر آئیگی، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن

آج کے اس فیصلے سے' گڈ ٹو سی یو' کی جھلک نظر آئیگی، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن

(ویب ڈیسک ) سینئر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے  کہا ہے کہ آج کے اس فیصلے سے' گڈ ٹو سی یو' کی جھلک نظر آئیگی، آج کے فیصلے نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی بلڈوز کیا۔

شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس  میں کہا کہ  سپریم کورٹ نے آج ایک فیصلہ دیا ہے، فیصلہ پبلک پراپرٹی بن چکا ہے، اس فیصلے پر اب رائے دی جا سکتی ہے،ہمیں تمام عدالتوں کا نہایت احترام ہے ،قانون کی پاسداری ہونی چاہئے لاڈلوں کی نہیں۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ   الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تقدس کا پامال کیا گیا ، آج کے اس فیصلے سے گڈ ٹو سی یو کی جھلک نظر آئیگی ، آج کے فیصلے نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی بلڈوز کیا، آج کا فیصلہ الجھا ہوا فیصلہ ہے ، اس فیصلے سے معاشرے میں  الجھن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ  آج تک لاڈلا ازم موجود ہے ، جسٹس ثاقب نثار کا ہر عمل اور فیصلہ کسی سے پوشیدہ نہیں ، جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کی سہولتکاری کی، عمران خان جیسے جھوٹے شخص کو کو 2018 کے انتخابات سے پہلے صادق امین قرار دیا گیا،پھر مخالفین کو چن چن کر نا اہل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ  2018 کے الیکشن میں کیا ہوا تھا، کیا اس الیکشن پر ڈاکہ نہیں ڈالا گیا ، آر ٹی ایس بیٹھ گیا تھا تب کیا ہوا تھا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ اس ملک میں دو قانون چلتے آئے ، لاڈلا ازم آج بھی ملک میں برقرار ہے،اس لاڈلا ازم کا شکار ہمیشہ پی پی رہی ہے۔ 9 مئی کا واقعہ ہوا، عمران خان کو عدالت میں مرسڈیز گاڑی میں پیش کیا گیا  ، عمران خان سے عدالت میں کہا گیا کہ نو مئی کی مذمت کر لینا ۔ لاڈلے کے لیے قانون کی کتابوں کو پھینک دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے بارہ سال بغیر جرم کے جیل کاٹی ہے، جس شخص نے ملک کو سی پیک دیا اس کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا ، اس ملک کے نظام کو ایک سوچ ہے جو بننے نہیں دیتی ، قومی لیڈران کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اس کا حساب کون دیگا ، کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو کو واپس پیدا کر سکتے ہیں؟ ، جن ججز نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فیصلہ دیا تھا کیا ان ججز کو سزائیں مل سکتی ہیں ؟۔

انہوں نے مزید  کہا کہ  پی ٹی آئی درخواست گزار ہی نہیں، سنی تحریک کو سیٹیں نہیں دی گئیں درخواست گزار وہ تھے، سیٹیں پی ٹی آئی کو دی گئیں ۔ہم کسی تنظیم پر پابندی نہیں چاہتے لیکن فیصلے آئین و قانون کے تحت میرٹ پر ہونے چاہئیں۔

Watch Live Public News