لبرل جمہوریت کےانڈیکس میں  ہندوستان 104 ویں نمبر پر ہے:رپورٹ

پبلک نیوز: مودی سرکار کے 2014ء میں اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں اقلیتیوں بالخصوص مسلمانوں کیلئے زندگی تنگ کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت خود کو ایک سیکولر ملک کہتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ  انتہا پسند بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھایا گیا،ہندوتوا نظریے کے فروغ کی وجہ سے اقلیتیوں کو سہولیات تو دور کی بات بلکہ انہیں بنیادی حقوق سے بھی محروم کردیا گیا،نام نہاد جمہوریت، جھوٹے سیکولرازم کے نعرے اور اقلیتیوں پر مظالم نے بھارت کے جمہوری ملک ہونے کے دعووں کو عالمی سطح پر مسترد کردیا ہے۔

سویڈن میں قائم "ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ " کی 7 مارچ کو شائع  ہونے والی چشم کشا رپورٹ  کے مطابق   جمہوریت اور خود مختاری کی درجہ بندی  کے لحاظ سے بھارت کا نام کہیں نظر نہیں آتا۔

رپورٹ کے مطابق  بھارت کا شمار  حالیہ برسوں میں دنیا کے بدترین آمریت پسندوں میں ہوتا ہے، آزادی اظہار رائے  اور آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لحاظ سے بھارت سب سے نچلے درجے پر ہے،انتہا پسند مودی سرکار ہندوتوا نظریے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے  ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے بغاوت، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا کی پرچار مودی حکومت نے 2019 میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ میں ترمیم کرکے سیکولرازم کے آئین کے عزم کو کمزور کردیا، مُودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد منظم طریقے سے عدالتوں اور سرکاری مشینری کو کنٹرول میں کیا تاکہ انصاف کے تقاضوں کو بھی پامال کیا جاسکے، مودی سرکار   اقلیتیوں پر مظالم کے ساتھ ساتھ میڈیا کی آزادی پر بھی حملہ آور ہے جس کا مقصد سچ کو سامنے آنے سے روکنا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت مذہبی آزادی ، سیاسی مخالفین کو کچلنا  اور حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرنے والوں کو  حراساں  کرنے  میں سر فہرست ہے۔

گزشتہ برسوں میں   مودی سرکار نے میڈیا کی آزادی کو دبانے، سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کرنے اور  حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں پر حملے  کئے، مُودی سرکار پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشتگردی یا علیحدگی پسند ہونے کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے،

انسٹی ٹیوٹ کے لبرل ڈیموکریسی انڈیکس برائے 2023 میں کیے گئے  سروے  کے مطابق  179 ممالک میں سے ہندوستان بھی 104 نمبر پر ہے،رپورٹ نے مُودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا اور دُنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے ظاہر کر دیا۔

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا اقوامِ عالم مُودی کے فاشسٹ ایجنڈے پر کوئی نوٹس لیں گی؟