(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم مذاکرات کی آفر اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر نہیں کررہے،مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی گرینڈ ڈائیلاگ کرنے کو تیار ہیں، محمود اچکزئی، مولانا فضل الرحمان سے رابطے ہوتے رہتے ہیں۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مشیروزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ اپنی جماعت اور لیڈر کی ایما پر گرینڈ ڈائیلاگ کی بات کررہے ہیں، 21 اکتوبر کو مینارپاکستان پر نوازشریف نے یہ بات کی تھی ان کی 40 سالہ سیاسی زندگی کا نچوڑ ہے کہ ملک اس وقت جس صورتحال میں گھیرا ہوا ہے اس کا ایک ہی حل ہے کہ ہم سب سرجوڑ کر بیٹھیں۔
دائیلاگز جو بھی ہوں گے سب سے پہلے سیاسی جماعتوں کو آپس میں بیٹھنا ہوگا، اس کے بعد اداروں کے معاملات ہوں گے، ہماری جماعت کا تو الیکشن میں جانے پہلے ہی منشور تھا کہ ہم ملک کو اس صورت حال سے نکالیں گے، اس کیلئے سیاسی استحکام ایسے آئے گا، عمران خان اکتوبر 2011 سے جب سے کوئی اہمیت ملی ہے وی تب سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ نہ کسی کے ساتھ بیٹھیں گے نہ کسی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو طے کریں گے جمہوری رویوں میں اس بات کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک طرف وہ کہہ رہے کہ ہم نے اُن کا مینڈیڈیٹ چوری کرلیا اور دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس تو کوئی اختیار ہی نہیں ہے، جب ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے تو کیسے ہم نے آپ کا میڈیڈیٹ چوری کرلیا؟ اسٹیبلشمنٹ کو کہتے ہمارے ساتھ بات کریں ، ان کے اوپر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے چوری کرکے ہمیں دیا ہے، ان کے ساتھ بات کرتے کو تیارہیں ہمارے ساتھ نہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والوں سے ایک بات ضرور پوچھیں کہ کیا PSE کی چیئرمین شپ کیلئے بات ہوسکتی ہے، اجلاس میں ایجنڈا سیٹ کرنے کے لئے بات ہوسکتی ہے تو پاکستان کے لئے کیوں نہیں بات ہوسکتی؟ اسٹیبلشمنٹ اگر ان کو پال پوس کر اس ملک پر مسلط نہ کرتی تو ایک سیٹ تھی وہ آج تک 1 ہی رہتی۔
رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کرتے کہا کہ مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی گرینڈ ڈائیلاگ کرنے کو تیار ہیں، محمود اچکزئی، مولانا فضل الرحمان سے رابطے ہوتے رہتے ہیں۔